ٹوکیو: وزیر اعظم شینزو ایبے نے جمعرات کو قانون سازوں کو بتایا کہ وہ جنگِ عظیم دوم کے بعد والا آئین تبدیل کرنا چاہتے ہیں جس نے جاپان پر عدم تشدد کی شرط عائد کی تھی، ایک ایسا اقدام جو چین اور اس سے پرے (موجود ممالک) میں شکوک ابھار سکتا ہے۔
ایبے، جنہیں دسمبر میں منتخب کیا گیا، عرصہ دراز سے ایک ایسی دستاویز کو دوبارہ لکھنے کی خواہشات کا اظہار کرتے رہے ہیں جو ناقدین کے مطابق موثر دفاع کی راہ میں رکاوٹ بنتی ہے، تاہم جس کے حمایتی کہتے ہیں کہ یہ فوج گردی کے راستے کی دیوار ہے جس نے پچھلی صدی میں ایشیا کو اپنی لپیٹ میں لیے رکھا۔
ایبے نے ایک شق، جو ترامیم کے لیے دائت میں دو تہائی اکثریت کی شرط عائد کرتی ہے، کی جانب اشارہ کرتے ہوئے ایوانِ بالا کے قانون سازوں کو بتایا، “میں آئین کی شق نمبر 96 میں ترمیم سے آغاز کروں گا”۔
ایبے نے انتخاب سے قبل کہا تھا کہ وہ ایس ڈی ایف کو ایک مکمل فوج بنانے کے معاملے کا جائزہ لیں گے، تاہم اس تجویز نے ان ایشیائی ممالک میں خطرے کی گھنٹیاں بجا دی ہیں جو ماضی میں جاپان کی وحشیانہ فوجی مہم جوئی کا نشانہ رہ چکے ہیں۔
امریکی قابض افواج نے جنگِ عظیم دوم کے بعد یہ آئین جاپان پر مسلط کیا تھا، تاہم اس کی جنگ سے انکار کرنے والی شق نمبر 9 نے قومی زندگی کا ایک حصہ بن کر عدم تشدد کو جنم دیا جو بہت سے جاپانیوں کو اب بھی پیارا ہے۔