ٹوکیو: گلا گھونٹ دھند جس نے چین کے کئی حصوں کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے، اب جاپان کے حصوں سے ٹکرا رہی ہے، جس سے پیر کو کم سن اور بیمار افراد کے لیے صحت کے خطرے کے انتباہات شروع ہو گئے۔
وزارتِ ماحولیات کے ایک اہلکار نے کہا، “پچھلے ہفتے سے ہمارے فضائی آلودگی کے نگران نظام تک رسائی تقریباً ناممکن ہے، اور یہاں ٹیلی فون مسلسل بج رہا ہے چونکہ پریشان لوگ اس کے صحت پر اثر بارے پوچھنا جاری رکھے ہوئے ہیں”۔
اہلکار اپنے جسیم ہمسائے پر الزام کا سارا ملبہ گرانے کے بارے میں ہچکچاہٹ کا شکار تھے، تاہم وزارتِ ماحولیات کے یاسوشی ناکاجیما نے کہا “ہم اس بات سے انکار نہیں کر سکتے کہ چین سے آلودگی کا اثر موجود نہیں ہے”۔
قومی ادارہ برائے ماحولیاتی مطالعات (این آئی ای ایس) کے آتسوشی شیمیزو نے کہا، جاپان کے مغربی حصے پر فضائی آلودگی پچھلے چند دنوں کے دوران حکومت کی مقرر کردہ حد سے بلند ہو گئی ہے، جس میں ننھے ننھے ذرات خصوصاً ایک مسئلہ ہیں۔
شیمزو نے کہا کہ چین کے ساتھ فضائی آلودگی پر معلومات کی بانٹ مشکل رہی ہے تاہم “بہت سی چیزیں ایسی ہیں جو جاپان کر سکتا ہے، مثلاً چین کو کارخانوں میں آلودگان فلٹر کرنے والا سامان استعمال کرنے کی ترغیب دینا”۔