وزیر نے جوڈو میں پیٹنے کو جاپانی کھیلوں کی تاریخ کا بدترین بحران قرار دے دیا

ٹوکیو: وزیرِ تعلیم نے منگل کو کہا، جاپان کی زنانہ قومی جوڈو ٹیم کے کوچ کی جانب سے اپنی ایتھلیٹس، بشمول کچھ اولمپینوں، کو بانس کی تلواروں سے پیٹنے کے الزامات جاپانی کھیلوں پر آنے والا “عظیم ترین بحران” ہیں۔

سابق عالمی چیمپئن ریوجی سونودا نے پچھلے ہفتے بے عزتی کے بعد استعفی دے دیا تھا جب اس نے اعتراف کیا کہ ملک کی صفِ اول کی 15 زنانہ کھلاڑیوں کو جسمانی اور جذباتی طور پر نشانہ بنانے کے الزامات “کم و بیش سچ” ہیں۔

ان دھماکہ خیز دعووں نے جوڈو میں عظمت کی عادی ایک قوم کو ہلا کر رکھ دیا ہے، اور ایسے وقت سامنے آئے ہیں جب ٹوکیو اولمپک کے آقاؤں کو ترغیب دلانے میں مصروف ہے کہ اسے 2020 کے کھیلوں کی میزبانی کی اجازت ملنی چاہیئے۔

وزیرِ تعلیم ہاکوبن شیمومورا نے رپورٹروں کو بتایا، “یہ واقعہ جاپان کی کھیلوں کی تاریخ میں عظیم ترین بحران ہے”۔

اے ایف پی کو پچھلے جمعے ایک انٹرویو میں جاپانی اولمپک کمیٹی کے صدر تسونیکازو تاکیدا، جو ٹوکیو کی بولی کے سربراہ بھی ہیں، نے ان افواہوں کو مسترد کیا تھا کہ یہ اسکینڈل جاپان میں کھیلوں کا برا تاثر پیش کر سکتا ہے۔

آپ کومنٹ میں اپنی رائے دے سکتے ہیں ۔

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.