بیجنگ: چین اور جاپان جمعہ کو متنازع غیر آباد جزائر کے ایک گروپ کے قریب فوجی نقل و حرکت پر دشنام طرازی کے تازہ راؤنڈ میں مشغول رہے، جس سے کشیدگی کو مزید ہوا ملی جس نے کئی ماہ سے دو بڑی ایشیائی طاقتوں کے تعلقات کو آسیب زدہ کر رکھا ہے۔
چین کی وزارتِ دفاع نے جاپانی الزام کو مسترد کر دیا کہ ایک بحری جہاز نے مشرقی بحرِ چین میں جاپانی فوجی بحری جہاز پر ہتھیاروں کا نشانہ لگانے والا ریڈار مرکوز کر دیا تھا۔
ایک جاپانی اہلکار نے جمعہ کو 30 جنوری کے واقعے کی چینی وضاحت مسترد کر دی۔ اس نے کہا کہ بیجنگ کے افعال ٹاپوؤں، جنہیں چین میں دیاؤ یو اور جاپان میں سین کاکو کہا جاتا ہے، کے اطراف پانیوں میں ایک خطرناک صورتحال میں حصہ دار بن سکتے تھے، جنہیں تیل اور گیس کے ذخائر سے مالا مال سمجھا جاتا ہے۔ اس (چینی وزارت) نے کہا، چینی جہاز کے ریڈار نے معمول کے خبرداری افعال سر انجام دئیے اور “ہتھیار کنٹرول کرنے والا ریڈار استعمال نہیں کیا”۔
(چینی) وزارت نے کہا کہ چینی جہاز کو معمول کی تربیتی مشقوں کے دوران ایک جاپانی تباہ کار جہاز نے ٹریک کیا تھا۔