ٹوکیو: جاپانی حکومت نے ہفتے کو کہا کہ وہ اپنے دعوؤں، کہ ایک چینی فریگیٹ نے ایک جاپانی جہاز پر ہتھیاروں کا ہدف مقرر کرنے والا ریڈار تان لیا تھا، کو مضبوط کرنے کے لیے ثبوت منظرِ عام پر لانے پر غور کر رہی ہے، جب بیجنگ نے اس الزام کو مسترد کر دیا۔
یہ واقعہ، جو جاپان کے مطابق پچھلے ہفتے پیش آیا، پہلا موقع تھا جب دونوں ممالک کی بحری افواج نے اس علاقائی تنازع میں سینگ لڑائے جس کے بارے میں کچھ مبصرین ممکنہ مسلح تصادم سے خبردار کر رہے ہیں۔
یہ تبصرہ وزیر اعظم شینزو ایبے کی جانب سے مطالبے کے ایک دن بعد سامنے آیا ہے، جس میں انہوں نے بیجنگ سے معافی مانگنے اور یہ واقعہ ہونے کا اعتراف کرنے کو کہا تھا۔
چینی وزارتِ دفاع نے اے ایف پی کو فیکس شدہ ایک بیان میں کہا، 19 اور 30 جنوری دونوں تاریخوں کو چینی جہاز کے ریڈاروں نے معمول کے افعال سر انجام دئیے اور “فائر کنٹرول ریڈار استعمال نہیں کیا گیا تھا”۔
جاپان نے جوابی حملہ کیا، جس میں وزیرِ خارجہ فومیو کیشیدا نے کہا کہ وہ وضاحت کو “قبول نہیں کر سکتے” اور وزیر اعظم نے بیجنگ سے معذرت کا مطالبہ کیا۔