ملے خاک میں پر رعونت وہی ہے ۔حصہ دوم۔تحریر: ظہیر دانش

ملے خاک میں پر رعونت وہی ہے ۔حصہ دوم۔تحریر: ظہیر دانش
قارئین کی دلچسپی کیلئے یہ بھی بتاتے چلیں کہ اِباراکی پریفیکچر میں ماشاء اللہ تقریبا ًدس کے قریب مساجد ہیں جو کہ ایک دوسرے سے پندرہ سے چالیس منٹ کے فاصلے پر ہیں اور اکثریت میں سوائے جمعہ کی نماز کیلئے صرف چند مساجد کے علاوہ نمازیوں کی کوئی خا ص تعداد نہیں ہوتی ۔ نماز فجر سے نماز عشاء تک اگر ہر روز ان تمام مساجد کی نگرانی کی جائے تو معلوم ہو گا کہ کتنی مسجدیں امام سمیت خالی ہیں۔ لیکن اس کے باوجود چندہ جمع کر کے اٹھارہ کرو ڑ ین کا پرجیکٹ بنوایا جارہا ہے بلکہ اس کیلئے انتہائی ماہر شخص کو نامعلوم ویزے سے ڈائریکٹر کی پو سٹ پر بلوایا گیا ہی۔ اس پرو جیکٹ کی تمام پراسرار خوبیوں میں سے ایک یہ بھی بتائی گئی ہے کہ یہ اُن خوا تین کی بھی دیکھ بھال کریگا جن کی کسی مسلمان سے خا ص طور پر پاکستانیوں سے طلاق ہو گئی ہے ۔مطلقہ خواتین کو صرا ط مستقیم پر رہنے اور چلنے کا طریقہ بتایا جائے گا۔ ۔ یعنی بھیڑیا گوشت کی حفاظت پر معمور اورتوقع یہ کہ یہ نا خود کھائے گا اور نا دوسرے خونخوار ذہنی مریض جانورں کو کھانے دے گا۔ خود محروم ہے لیکن صرف خواتین کو صراط مستقیم پر چلناسکھائے گا۔ جاپان سے باہر رہنے والوں کیلئے ایک اور دلچسپ بات یہ کہ یہ ان خو ا تین کی حفا ظت یا ان کو مذہب سکھانے کیلئے اٹھارہ کروڑ ین خر چ کر یں گی۔ جن کو یہ پہلے ہی کلمہ پڑھا چکے ہیں اُن کو اپنے نکاح میں لے کر قانونی معاہدہ کر کے مسلمان بنا چکے ہیں۔ ان خواتین کے ذریعے ویزے سے لے کر کاروں کی خرید و فروخت کیلئے آکشن کے کارڈ، مسلمانوں کی طرح کاروں کی نوز کٹ ڈگی کٹ کے کنٹینر بھرنی، کاٹنے کی جگہوں ،بینک سے قرضہ او ر تمام ضروری سہولیات و مراعات لینے ، سادہ لوح معصوم خواتین کو مذہب کے جھانسے دیکر اُن کا خون چوسنے کے بعد ایک عضو ِمعطل کی طرح اُن خواتین کو پھینک چکے ہیں۔ ان مخصو ص سوچ کے جنونیوں، نفسیاتی مریضوں سے کون پوچھے کہ جن عورتوں کو تم نے جھوٹا ہی سہی کلمہ پڑھایا، اُن سے نکاح کیا ،اُن کے نان نفقہ کی ذمہ داری کا وعدہ کیا ، اُن ذمہ داری کو پورا نہ کرنے والے کس منہ سے اٹھارہ کر و ڑ ین فلاحی کام کے نام پر خر چ کرنے کے خواب دیکھ رہے ہیں۔ قارئین اکرام اگر مذہب کے نام پراس مفاد پرستانہ سوچ و ذہنیت کے عفریت کا جن بوتل میں بند نا کیا گیا تو پھر وہ دن دور نہیں کہ غیر مسلم تو غیر مسلم بلکہ اب تو باشعور مسلمان بھی یہ دُعا کر نے لگا ہے کہ اے اللہ جاپانی پولیس اور حکومت کی آنکھ کھلوادے تاکہ جاپان میں رہنے والے پاکستانیوں کی جو رہی سہی عزت ہے وہ محفوظ رہی۔ ورنہ ان لوگوں کے خود ساختہ مذہبی طریقے ،رسومات و عروسات کے طفیل وطن عزیز کی کوئی گلی، محلہ ایسا نہیں جو محفو ظ ہو جہاں امن ا مان ہو ۔یہ جس فارمولے کو سیکھتے ہیں اس کے مطابق زندگی گزارتے یا گزارنا چاہتے ہیں۔ اس کے کارن تو ملک میں جان و مال اور عزتیںبھی محفو ظ نہیں ۔ چلیں وہ تو ہمارا ملک ہے جو چاہیں کریں۔ لیکن ان ممالک کو جن کا ہم پر احسان ہو اُن کے ملک میں اپنے اِن فارمولوں کو آزمانے کی اجازت ہر گز نہیں دی جاسکتی ۔
دو نان پروفٹ تنظیموں NPOsکی روداد مختصراً بتائی ہی۔اب فیصلہ جاپان میں رہنے والے ،چندہ دینے والے ، اُن سے ہمدردی رکھنے والے کریں کہ وہ کس کو پھلتے پھولتے دیکھنا چاہتے ہیں۔معذوروں کی مدد کرنیوالی ، اُنہیں ہُنر سکھانے والی، معاشرے میں باعزت مقام دلانے کی ہمّت دلانے والی ساکورا وہیل چئیرزاین پی او کو جو ہرچیز کو نا تو کھینچ کھانچ کر مذہب بناتے ہیں اور نہ مذہب میں لاتے ہیں بلکہ جو کام، جو بھی ذمہ داری اُن کے سپرد ہوتی ہے وہ اُس ذمہ داری کو انتہائی منظم اندازمیں نبھاتے ہیں، انکساری اور عاجزی کی اداکاریوں میں وقت ضائع نہیں کرتے بلکہ کام، کام اور صرف کام کرتے ہیں۔ دوسری طرف ہم ہیں جوہر قسم کا ساختہ خود ساختہ مذہبی تیر کہیں بھی چلا ہو، کسی نے بھی چلایا ہو، اُس کو راستہ میں روک کر اپنانے کیلئے کھڑے ہوتے ہیں ۔ہم یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ ہمارا مذہب ایسا، ہمارا مذہب ویسا، ہم سیدھے ،ہم صادق ،ہم امین، ہم خلیفہ، ہم اقوام ہم ہم ہم ہم ہم ہم ۔ہماری لفاظی مہم جوئی نے جو دن دِکھلائے ہیں اُس کو مد نظر رکھتے ہوئے ہمیں یہود و نصاری کے ملکوں میں مذہب پھیلانے کی نہیں مذہب سمیٹنے پر توجہ دینی چاہئیی، مسلمان بنانے پر نہیں جو مسلمان ہیں اُنہیں سنوارنے پر توجہ دینی چاہئیے ۔ کوشش کرنی چاہئیے کہ غیرقانونی کام قطعی نہ کئے جائیں ورنہ ایسا نہ ہوجائے کہ انہی باتوں کی وجہ سے ایک دن امام سمیت نمازیوں کی بھی دوڑیں لگ جائیں ۔ اب بھی وقت ہی، مسجدوں کومسجد ِ ضرار بننے بنانے سے روکا جاسکتا ہے بشرطیہ کہ ہر پاکستانی اپنی ذمہ داریوں کو سمجھے ۔اگر یہ مذہبی سوداگر اتنا ہی اچھے ، باکردار اور فرقہ واریت سے دور ہوتے تو ہماری زمین خون سے گلنار نہیں ہوتی ،قریہ و بازار لٹیروں کے حوالے نہیں ہوتے ۔ مذہب کے نام پر سلطنتیں جنم نہیں لیتیں۔ دین کے نام پر تقسیم ، مسلکوں کے نام پر جاپان میں یہ کسی بھی وقت فساد شروع کردینگے ۔کس نے بارود بویا ہماری فصلوں میں، ہماری نسلوں میں ہماری زمینوں میں، ہمارے عقیدوں میں،ہماری عبادت گاہوںمیں، اگر ہم سب آئینہ دیکھیں تو اپنا ہی چہرہ دکھائی دے گا۔ذرا سوچو کہ جب ہم خود فرقوں اور مسلکوں کی قید میں ہونگے تو یہاں ان جاپانیوں کو کونسا اسلام ، کونسا کردار بتائیں گی؟پہلے اپنی صفوں میں ، اپنے وطن میں تو اسلام پر متفق ہوجائیں پھر کسی اور کو ماڈل پیش کریں کہ یہ اسلام ہی۔
ہم کسی کی دل آزاری نہیں کرنا چاہتے لیکن ظلم پر اپنے بھائی کی مدد کرنا چاہتے ہیں ۔اس کو ظلم سے روک کر اس کا ہاتھ پکڑ کر ۔ہم اُس نبی ؐکے اُمتی ہیں جو رحمت اللعالمین ہیں۔اُس پیارے نبی ؐ کے اُمتی ہیں جن کی سیرت وکردار کی گواہی تو دشمن ، چرند پرند اور آسمان دیتا ہی۔
#
آئیں ہر تعصب سے بالا تر ہوکراُن پرانے فارمولوں سے جان چھڑائیں جس نے ہماری آزادی ہم سے چھین لی ہی۔ قومیں نعروں ،شور شرابوں ، لمبے چوڑے بینروں، خو بصورت القاب و خطابات سے نہیں کردار و افکار، اس زمین وآسمان کی پیدائش پر غور و فکر ،جہد مسلسل سے ترقی کرتی ہیں۔ عشروں سے جو مذہبی فارمولا پاکستان میں ناکام ہوچکا اُس کو یہاں جاپان میں دہرانا وقت کا ضیاع ہونا ہی ہی۔این پی او ساکورا کے بارے میں معلومات حا صل کریں ،اُن کی مدد کریں ،لیکن یہ سوچ کر کہ یہ نا تو جنتیں بانٹتے ہیں نا جنتوں کی گارنٹیاں فراہم کرتے ہیں۔ نا ہی یہ عام مسلمانوں کی کالی دیوی ہیں جن کے بہت سے ہاتھ ہیں اور سب مصروف ۔ یہ عام لوگوں کی معمول کی سرگرمیاںہیں ۔جو صحیح سمجھے مدد کرے نا سمجھے آگے بڑھ جائی۔ جنت ودو زخ رب العالمین کے ہاتھ ہے وہ جس کو چاہے گا اُسے دے گا اِس کیلئے کسی ملّا کی گارنٹی یا زرق برق پوشاک پہننے والوں کی بے اثر تقاریر کی ضرورت نہیں ۔اسلام لمبی لمبی تقاریر سے نہیں عمل وکردار سے پھیلے گا ۔لوگ یہ نہیں دیکھتے کہ کون کتنی اچھی تقریر کرتا ہے بلکہ وہ یہ دیکھتے ہیں کہ کردار کیا ہے ؟ عمل کیا ہے ؟ حلیے کی نہیں کردار وعمل کا مسلمان بننے کی ضرورت ہی۔ اسلئے عمل وکردار کو ایسا بنائیں کہ لوگ کہیں کہ دیکھو مسلمان ایسا ہوتا ہی، اللہ والے ایسے ہوتے ہیں ۔اللہ تبارک وتعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ ہمیں فرقہ واریت اور دین کے نام پر گروپوں میں تقسیم کرنیوالوں سے بچائے اور ہمیں پوری انسانیت کی خدمت کرنیکی توفیق عطا فرمائے ، آمین ۔

آپ کومنٹ میں اپنی رائے دے سکتے ہیں ۔

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.