ٹوکیو: ٹوکیو کے وزیرِ دفاع نے ہفتے کو کہا کہ جاپان نے چین کے ساتھ ایک فوجی ہاٹ لائن قائم کرنے کی تجویز پیش کی ہے تاکہ دونوں ممالک کے مابین تصادموں سے بچا جا سکے، جو جزائر کے ایک گروہ پر ایک دوسرے سے الجھے ہوئے ہیں۔
یہ تجویز اس وقت سامنے آئی جب قبل ازیں ٹوکیو نے ایک چینی فریگیٹ پر الزام عائد کیا کہ اس نے جاپانی تباہ کار جہاز پر اسلحہ چلانے والا ریڈار مرکوز کر دیا تھا — ایک ایسا دعوی جس سے بیجنگ نے انکار کیا ہے۔
دونوں ہمسائے –جو دنیا کی دوسری اور تیسری بڑی اقتصادی طاقتیں بھی ہیں– نے مشرقی بحرِ چین میں واقع جاپان کے زیرِ کنٹرول غیر آباد جزائر پر تعلقات میں تلخی در آتے ہوئے دیکھی ہے، جنہیں ٹوکیو میں سین کاکو اور بیجنگ میں دیاؤیو کے نام سے جانا جاتا ہے، جو بذاتِ خود ان پر دعوی کرتا ہے۔
2010 میں چین اور جاپان نے کئی ایک بحری واقعات کے بعد سیاسی لیڈروں کے مابین ہاٹ لائن قائم کرنے پر اتفاق کیا تھا، تاہم اس منصوبے ابھی تک عملدرآمد نہیں ہوا۔
اونودیرا نے ہفتے کو کہا کہ جاپان ثابت کر سکتا ہے کہ فریگیٹ نے پیشگی خبردار کرنے والے ریڈار کی بجائے فائر کنٹرول ریڈار استعمال کیا، جس کے بارے چین اصرار کرتا ہے کہ وہ معمول کے افعال کے جزو کے طور پر استعمال کیا گیا۔