ٹوکیو: جاپان، جس نے پچھلے سال کے لندن اولمپکس میں چار طلائی اور دو دیگر تمغے حاصل کیے تھے، نے بدھ کو کرب انگیز ردعمل ظاہر کیا جب اولمپک سربراہان نے کہا کہ 2020 کے کھیلوں میں یہ کھیل (ریسلنگ) شامل نہیں ہو گا، جس سے ملک تمغوں کے ایک زرخیز ذریعے سے محروم ہو گیا۔ “مجھے اتنا صدمہ پہنچا ہے کہ مجھے سمجھ نہیں آ رہی کیا کروں،” تین مرتبہ اولمپک چیمپئن رہنے والی ساؤری یوشیدا نے کہا، جو جاپان کی غیر متنازع ریسلنگ کوئین ہیں جنہوں نے 10 برسوں کے دوران اولمپک اور عالمی مقابلوں میں براہِ راست 13 طلائی تمغے حاصل کر رکھے ہیں۔
ریسلنگ کو ختم کرنے کا فیصلہ، جسے عالمی اولمپک کمیٹی کے ایگزیکٹو بورڈ کے 15 اراکین نے کیا ہے، کی ابھی تمام اراکین کی باڈی سے تصدیق ہونا باقی ہے، تاہم اس اقدام نے اس کھیل کو سات دوسرے شعبوں کے ساتھ اگلے سات برس میں ایک خالی جگہ کے لیے مقابلے پر لاکھڑا کیا ہے۔ “یہ دنیا کا قدیم ترین کھیل سمجھا جاتا ہے۔۔۔یہ فیصلہ انتہائی مایوس کن ہے۔”