ٹوکیو: جاپانی خواتین بدھ کو اپنی زندگیوں میں موجود مردوں -شریک زندگی، دوستوں اور باسوں- کے لیے ویلنٹائن ڈے کے چاکلیٹ خریدنے کے لیے اسٹوروں میں کھچا کھچ بھری رہیں، جبکہ مرد آرام سے بیٹھے رہے جن سے جواب میں کچھ نہیں مانگا گیا۔ آج سے ایک ماہ بعد جاپان وائٹ ڈے مناتا ہے، جب مردوں سے جواب میں ایک سفید تحفے کا تقاضا کیا جاتا ہے۔
جاپان میں چاکلیٹ کم از کم 1797 سے دستیاب ہیں، جب ولندیزی تاجر یہ طوائفوں کو دیا کرتے تھے — ایک ایسے ملک میں قدم رکھ سکنے والی اکلوتی یورپی قوم جو اس کے علاوہ ہر طرف سے بند تھا اور جہاں بیرونِ ملک سفر کرنے کی سزا موت تھی۔
آج کسی بھی دوسری جگہ سے زیادہ جاپان میں 11 ارب ڈالر کا چاکلیٹ کا کاروبار ہوتا ہے جو اشتہاری صنعت سے متاثر ہو کر خصوصی ایام منانے کی مہم کی وجہ سے نقدی کے غلوں کی کھنکناہٹ کم نہیں ہونے دیتا۔ زیادہ مہنگی “ہون مےئی” (سچا پیار) نامی چاکلیٹ خاوند یا محبوب کے لیے الگ سے رکھی جاتی ہے۔ اپنے اسٹینڈ پر کارک سے ملتی جلتی چاکلیٹ سب سے مقبول پیشکش ہوتی ہیں۔