محققین خلیاتِ ساق کی آزمائشوں کے قریب

ٹوکیو: جاپان میں محققین نے بالغ خلیاتِ ساق (اسٹیم سیلز) کی طبی آزمائشوں کی جانب ایک اور قدم پیش رفت کی ہے، جن کے بارے انہیں امید ہے کہ وہ عمومی بصری مسائل کے لیے علاج ثابت ہوں گے۔

کوبے میں ادارہ برائے حیاتیاتی طبی تحقیق و ایجاد کی مجلسِ اخلاقیات نے پچھلے بدھ کو عمر رسیدگی سے بصارت میں کمی (اے ایم ڈی) کے انڈیوسڈ پلوری پوٹینٹ (آئی پی اایس) خلیات  کے ذریعے آزمائشی علاج کی منظوری دی۔

ہسپتال کے اہلکار نے اے ایف پی کو بتایا، یہ ادارہ، حکومتی حمایت یافتہ تحقیقی ادارے ریکِن کے ہمراہ، “اس ماہ کے آخر تک وزارتِ صحت کو ریکِن کے ہمراہ طبی آزمائش کے لیے درخواست جمع کروائے گا”۔

وزارتِ صحت کے ایک اہلکار نے کہا، اگر آئی پی ایس خلیات کے ذریعے طبی آزمائش کو منظوری مل جاتی ہے، تو یہ “اپنی طرز کا پہلا (معالجہ) ہو گا”، اور مزید اضافہ کیا کہ ایک امریکی فرم کی جانب سے انسانی جنین سے اگائے گئے جنینی خلیاتِ ساق کو استعمال کرتے ہوئے (طبی) آزمائش کی جا چکی ہے۔

دوسرے گروہوں کے ہمراہ مذہبی قدامت پسندوں نے انسانی جنین سے حاصل شدہ خلیاتِ ساق کو تحقیق کے لیے استعمال کرنے پر اعتراض کیا ہے چونکہ ان کے خیال میں جنین، جو بارآوری کے لیے ضروری ہے، کو تباہ کرنا غلط بات ہے۔

آپ کومنٹ میں اپنی رائے دے سکتے ہیں ۔

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.