ٹوکیو: جاپانی حکومت کے حمایت یافتہ ایک محقق کا کہنا ہے کہ تباہ حال فوکوشیما ایٹمی پلانٹ سے خارج شدہ تابکاری کے قرب و جوار میں رہنے والے افراد کی صحت پر ابھی تک کسی قسم کے برے اثرات کا مشاہدہ نہیں کیا گیا۔
“ہم ہیروشیما اور ناگاساکی کے ایٹم بم حملے کے متاثرین میں وبائی سروے سے جانتے ہیں کہ اگر تابکاری کی زد پذیری 100 ملی سیورٹس سے بڑھ جائے تو سرطان کا خدشہ آہستہ آہستہ بڑھ جاتا ہے۔”
انہوں نے کہا، “اس کو دوسرے انداز میں کہیں تو ہم کچھ نہیں کہہ سکتے کہ اگر تابکاری کی زد پذیری کی حد 100 ملی سیورٹس سے کم ہو تو سرطان کا خدشہ بڑھتا ہے یا نہیں،” اور مزید اضافہ کیا کہ بیشتر لوگوں میں تابکاری کی ناپی گئی مقدار 20 ملی سیورٹس یا کم تھی۔
ساکائی نے کہا کہ ماحول اور خوراک کے انہضام سے زد پذیری کو شامل کر کے دیکھیں تو فوکوشیما میں لوگوں کے لیے تابکاری “اس درجے پر نہیں ہے کہ ہم اس کے صحت پر اثرات بارے پریشان ہوں”۔ 1986 میں چرنوبل کے حاثے میں متاثرہ علاقے کے بچوں میں تھائی رائیڈ کینسر میں قابلِ ذکر اضافے کا پتا لگایا گیا تھا۔