ٹوکیو: وزارتِ ماحولیات نے اعلان کیا ہے کہ جس دن ہوا میں باریک ذرات والی آلودگی زیادہ ہو، اس دن عوام ضروری کام کے علاوہ باہر کم گھومیں پھریں۔
ذراتی ہوائی آلودگی بارے خیال ہے کہ چین سے جاپان آ رہی ہے۔ جرنل آف امریکن میڈیکل ایسوسی ایشن میں چھپنے والے ایک مطالعے سے اشارہ ملتا ہے کہ پی ایم 2.5 (سائز میں 2.5 مائیکرومیٹر سے چھوٹے ذرات) شریانوں میں پلاک (ایک قسم کی جرثوموں/ آلودگی کی تہہ) کی زیادہ مقدار جمنے کی وجہ بنتے ہیں، شریانوں میں سوزش اور ان کی سختی کا سبب بنتے ہیں، جو دل کے دوروں اور دوسری قلب و عروقی (شریانی وغیرہ) بیماریوں کی وجہ بن سکتا ہے۔
عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کا اندازہ ہے کہ باریک ذرات والی ہوائی آلودگی دل اور پھیپھڑوں کی بیماری، ہوا کی نالی کی بیماری، برونکس اور پھیپھڑوں کی بیماری، اور 5 برس سے کم عمر کے بچوں میں مختصر مگر شدید تنفسی انفیکشن کے ذریعے اموات کی وجہ بنتی ہے۔
کیوشو یونیورسٹی، جو ہوائی آلودگی کی نگرانی کا ایک مرکز چلاتی ہے، کے ایسوسی ایٹ پروفیسر تشی ہیکو تاکیمورا نے کہا، “چین سے پیدا ہونے والی ہوائی آلودگی کا جاپان پر اثر ایک عشرے سے بھی زیادہ عرصہ قبل سائنسی طور پر دریافت کیا گیا تھا”۔