جاپان نے سزائے موت کے تین قیدیوں کو پھانسی دے دی

ٹوکیو: وزارتِ انصاف نے جمعرات کو کہا کہ بچوں کے ایک قاتل اور دو دیگر سزا یافتہ قاتلوں کو پھانسی دے دی گئی، جو دسمبر کے انتخابات میں بڑی فتح کے بعد قدامت پسند حکومت کے اقتدار میں آنے کے بعد اولین پھانسیاں ہیں۔

44 سالہ کاؤرُو کوبایاشی نے 2004 میں ایک 7 سالہ بچی کو قتل کیا اور اس کی لاش کی تصویر اس کی ماں کو بھیجی، جبکہ 29 سالہ ماساہیرو کاناگاوا نے 2008 میں ٹوکیو کے مضافات میں ایک شاپنگ مال کے باہر مجنونانہ چاقو بازی سے ایک شخص کو ہلاک اور سات دیگر کو زخمی کر دیا تھا۔

اس نے اسی سال ایک اور واقعے میں ایک اور شخص کو بھی قتل کیا تھا۔

تیسرے مجرم 62 سالہ کیےکی موتو نے 2002 میں ایک بار کے مالک کو روپے کے لیے گلا گھونٹ کر مار دیا تھا۔

جاپان میں اب سزائے موت کے منتظر قیدیوں کی تعداد 134 ہے۔

جاپان نے 2011 میں کسی مجرم کو سزائے موت نہیں دی تھی، جو قریباً دو عشروں میں پہلا سال تھا جب ایک بھی پھانسی نہیں دی گئی، جبکہ ملک میں ایک ایسی پالیسی کے منفی و مثبت پہلوؤں پر ایک خاموش بحث جاری ہے جسے وسیع تر عوامی حمایت حاصل ہے۔

آپ کومنٹ میں اپنی رائے دے سکتے ہیں ۔

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.