ٹوکیو: جاپان کے ماہی گیری کے وزیر نے منگل کو کہا کہ ان کا ملک دوسری اقوام کی جانب سے شدید تنقید اور سمندر میں جنگجو ماحول پسندوں کے ساتھ شدید ٹکروں کے باوجودکبھی وہیلوں کا شکار بند نہیں کرے گا۔
زراعت، جنگلات اور ماہی گیری کے وزیر یوشی ماسا ہایاشی نے اے ایف پی کو ایک خصوصی انٹرویو میں بتایا، “میرا نہیں خیال کہ جاپان کی وہیلنگ کسی بھی انداز میں بند ہو گی”۔
دسمبر میں وزارتی عہدہ سنبھالنے والے ہایاشی، جن کا عہدہ ملک کے وہیلنگ پروگراموں کا نگران بھی ہے، نے کہا کہ اس مشق پر تنقید “ایک ثقافتی حملہ، جاپانی ثقافت کے خلاف ایک قسم کا تعصب” ہے۔ ہم نے کبھی نہیں کہا کہ ہر کوئی وہیل کا گوشت کھائے، تاہم ہمارے ہاں وہیل شکار کی بہت پرانی روایت اور ثقافت موجود ہے۔
ناروے اور آئس لینڈ کے برعکس، کہ جو 1986 میں عالمی وہیلنگ کمیشن کے ذریعے ہونے والے تجارتی وہیلنگ کے معاہدے کی کھلم کھلا خلاف ورزی کرتے ہیں، جاپان معاہدے میں ایک سقم (چور راستے) کا فائدہ اٹھاتا ہے جو سائنسی تحقیق کے لیے وہیلوں کو مارنے کی اجازت دیتا ہے۔