واشنگٹن: جاپان نے امریکہ کو واضح کر دیا ہے کہ وہ پیسفک کے ممالک پر مشتمل تجارتی معاہدے کے مذاکرات پر سنجیدگی سے غور کر رہا ہے، تاہم ٹوکیو کے داخلے کو پہلے ہی دونوں ممالک میں سخت مخالفت کا سامنا ہے۔
جاپان اور امریکہ کی اس شراکت داری، جو دنیا کی دو سب سے بڑی اور ترقی یافتہ معیشتیں ہیں، سے یہ معاہدہ عالمی معیشت کا قریباً 40 فیصد حصہ کور کرنے کے قابل ہو جائے گا اور ممکنہ طور پر ایک منافع بخش عالمی تجارتی معاہدے کی مثال بن جائے گا۔
ایبے کی لبرل ڈیموکریٹک پارٹی، جس کے سپورٹروں میں کسان اور بڑے کاروباری دونوں شامل ہیں، نے انتخابی مہم کے دوران کہا تھا کہ جاپان صرف اسی صورت میں مذاکرات میں شامل ہو گا اگر کچھ شعبوں کو شروع سے ہی گفتگو سے خارج کر دیا جائے۔ (مثلاً جاپان چاول کو آزاد تجارت سے باہر رکھنا چاہتا ہے، اپنی کاروں کی منڈی درآمدات کے لیے کھولنا نہیں چاہتا)۔
(امریکی نمائندے) لیون نے ایک بیان میں کہا، “اس بات پر واضح اور ٹھوس سمجھ بوجھ موجود ہونی چاہیئے کہ جاپان کے ٹی پی پی مذاکرات میں شمولیت سے قبل، یہ مذاکرات جاپان کی پالیسیوں اور عادات میں حقیقی تبدیلی کا باعث بنیں گے”۔
(ایک اور نمائندے) نیوفر نے دلیل دی کہ ٹوکیو اس وقت جتنی پیشکش کر رہا ہے امریکہ جاپان سے اس سے زیادہ چیزوں کا طالب ہے چونکہ جاپان کی منڈی زیادہ پابندیوں کا شکار ہے (اور درآمدات کی کم اجازت دیتی ہے)۔