حکومت نے باضابطہ طور پر اے ڈی بی کے سربراہ کورُودا کو بینک آف جاپان کا چیف نامزد کر دیا

ٹوکیو: وزیرِ اعظم شینزو ایبے نے جمعرات کو ایک تجربہ ترقیاتی بینکار کو بینک آف جاپان کی سربراہی کے لیے نامزد کیا، اور اس طرح گویا اپنی رشتہ دار روح کو ہی منتخب کر لیا جو جاپان کو عشروں پرانی اقتصادی مندی سے نکالنے کے لیے ان کے جارحانہ ایجنڈے کی حامی ہے۔

ایبے کی جانب سے ایشیائی ترقیاتی بینک کے سربراہ ہاروہکو کوُرودا، جنہوں نے معیشت کی بحالی کے لیے مناسب اقدامات نہ کرنے پر مرکزی بینک کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا ہے، کے انتخاب کے بعد اغلباً زیادہ اخراجات اور جارحانہ زری نرمی کی ایک نئی مہم سامنے آئے گی۔ (حکومتی اخراجات عموماً ترقیاتی کاموں، بڑے تعمیراتی منصوبوں کی شکل میں نکلتے ہیں تاکہ پیسے کا بہاؤ بڑھایا جائے، یہی کچھ زر کی نرمی یا پیسے کی نرمی کے اقدامات بھی کرتے ہیں جن میں زیادہ نوٹ چھاپنا، بینکوں اور مالیاتی اداروں کو قرضہ دینے کی حوصلہ افزائی کرنا، شرح سود میں انتہائی حد تک کمی غرضیکہ پیسے کی گردش بڑھانے کی ہر کوشش شامل ہوتی ہے۔)

جاپان کے وزیر اعظم، جو دسمبر کے انتخابات کے بعد اقتدار میں آئے تھے، نے (موجودہ گورنر) شیراکاوا کو خبردار کیا تھا کہ اگر بینک نے ان کی پالیسیوں کی پیروی نہ کی تو وہ اس کی آزادی کی ضمانت دینے والے قانون پر نظرِ ثانی کریں گے، جو غیر ملکی مرکزی بینکاروں کے احتجاج کی وجہ بنا۔ (امیر ممالک میں مرکزی بینک ہمیشہ حکومتی دباؤ سے آزاد ہوتا ہے، جاپان میں اگر بینک آزاد نہ ہوتا تو وزیرِ اعظم کو ایسی دھمکی دینے کی ضرورت نہ پڑتی جبکہ پاکستان میں اسٹیٹ بینک کا کام صرف سہ ماہی رپورٹ شائع کرنا ہوتا ہے کہ حکومت نوٹ چھاپتی جا رہی ہے، قرضہ لیتی چلی جا رہی ہے؛ اس کے علاوہ وہ کچھ نہیں کر سکتا۔)

کُورودا نے کئی عشرے جاپانی وزارتِ خزانہ کے بیوروکریٹ کے طور پر گزارے ہیں اور وہ 1999 سے 2003 کے دوران عالمی معاملات اور زرِ مبادلہ کی شرح سے متعلق پالیسی کے ذمہ دار تھے۔

آپ کومنٹ میں اپنی رائے دے سکتے ہیں ۔

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.