ٹوکیو: وزیرِ اعظم شینزو ایبے نے پیر کو اولمپک اہلکاروں کو بتایا کہ ٹوکیو 2020 کے اولمپک کھیلوں کی میزبانی کے لیے ایک جوشیلا انتخاب ہو گا، جیسا کہ جاپان نے 2011 کے تباہ کن زلزلے و سونامی سے بحالی کے آثار ظاہر کرنا شروع کر دئیے ہیں۔
جاپانی اہلکاروں کا کہنا ہے کہ (اولمپک کے انعقاد کی صورت میں) ممکنہ طور پر 3 ٹریلین ین (32 ارب ڈالر) کا دھچکا لگ سکتا ہے اور جاپان کے پاس یہ موقع ہے کہ وہ 2011 کی آفت سے بحالی کا مظاہرہ کر سکے، بالکل ویسے ہی جیسے 1964 کے ٹوکیو سمر گیمز نے ظاہر کیا تھا کہ ملک دوسری جنگِ عظیم کی شکست کے بعد واپس آ چکا ہے۔ ٹوکیو کے منصوبہ ساز اپنی پیشکش کی جامعیت پر بھی زور دیتے ہیں، جس میں 85 فیصد سے زیادہ (کھیلوں کے) مقامات اولمپک گاؤں کے 8 کلومیٹر کے حلقے میں واقع ہیں۔ ٹوکیو کی مہم کا نگینہ نیشنل اسٹیڈیم ہے، جو 1964 کے کھیلوں کا مرکزی مقام تھا اور جسے اب خلائی دور کے مطابق دوبارہ تیار کیا گیا ہے۔ 80,000 کی گنجائش والا یہ اسٹیڈیم ایک اڑن طشتری کی طرح نظر آتا ہے۔
ٹوکیو کی حکومت کا تخمینہ ہے کہ کھیلوں کی وجہ سے طلب بڑھے گی اور سیاحت، ااولمپک ساز و سامان کی فروخت اور گھریلو اخراجات میں 1.22 ٹریلین کا اضافہ ہو گا۔