ٹوکیو: اتوار کی ایک خبر کے مطابق، جاپان اور یورپی یونین اس ماہ ایک سربراہ ملاقات کا انعقاد کریں گے تاکہ ضخیم آزاد تجارتی معاہدے پر مذاکرات کو باضابطہ طور پر شروع کیا جا سکے۔
نک کےئی بزنس ڈیلی کے مطابق، یورپی یونین کے صدر ہرمن وان رومپوئے اور یورپی کمیشن کے سربراہ جوز مانویل بورّوسو مارچ کے آخری ہفتے میں وزیرِ اعظم شینزو ایبے سے ملاقات کے لیے ٹوکیو کا دورہ کریں گے۔
اس خبر کے مطابق دونوں اطراف عرصہ دراز سے انتظار کیے جانیوالے مذاکرات، جن کا مقصد تجارت کو آزاد کرنا اور خدمات و سرمایہ کاری پر موجود رکاوٹوں کو ہٹانا ہے، کے آغاز کے لیے حتمی معاہدے پر پہنچیں گے۔
یورپی یونین کے وزرائے تجارت نے نومبر میں ٹوکیو کے ساتھ آزاد تجارتی معاہدے پر مذاکرات کے اجراء پر اتفاق کیا تھا جبکہ یورپ کے مشکلات کا شکار کار سازوں کو تحفظ دینے کا عہد بھی کیا تھا۔
یورپی یونین کے وزرائے تجارت نے مشکلات کا شکار کار سازوں کو تحفظ دینے کا عہد تو کیا تھا لیکن کمپنیوں نے اس ممکنہ معاہدے پر تنقید کی ہے، جبکہ یورپی کار ساز اداروں کی تنظیم نے اسے جاپانی کاروں کے لیے “ون وے سڑک” قرار دیا ہے۔ (آزاد تجارت سے مراد ہے کہ مختلف ممالک میں سامانِ تجارت کی آزادانہ درآمد و برآمد ہو۔ عمومی طور پر مختلف ممالک درآمدات پر بھاری ٹیکس لگاتے ہیں اور برآمدات کو سبسڈی فراہم کرتے ہیں تاکہ متعلقہ شعبوں کو بے روزگار ہونے سے بچایا جا سکے۔ مثلاً جاپان میں چاول کی درآمد پر سختیاں موجود ہیں اور کسانوں کو سبسڈی فراہم کی جاتی ہے۔ پاکستان میں مقامی کار ساز ادارے ری کنڈیشند گاڑیوں کی درآمد پر عائد ڈیوٹی یا ٹیکسوں میں کمی پر واویلا مچانا شروع کر دیتے ہیں چونکہ باہر سےسستی کار آئے گی تو ان کی کار کوئی نہیں خریدے گا اور کام ٹھپ ہو جائے گا اس لیے ان کی ہمیشہ یہی کوشش ہوتی ہے کہ درآمد شدہ کاروں پر ان کی قیمت سے کئی گنا زیادہ ڈیوٹی اور ٹیکس لگوائے جائیں۔ آزاد تجارت کی صورت میں عموماً اس قسم کی فیور بند کرنا پڑتی ہے اور اسی لیے یورپی کار ساز اداروں کے کانوں سے دھوئیں نکل رہے ہیں چونکہ جاپان کار سازی میں انڈسٹری لیڈر ہے، دوسری جانب ٹی پی پی آزاد تجارتی معاہدے پر یہی ردِ عمل جاپانی کسانوں کا ہے۔)