بنکاک: ایک قدامت پسند گروہ دعوی کر رہا ہے کہ گوگل اور چین و تھائی لینڈ میں ہاتھی دانت کے غیر قانونی تاجر ایک ہی تھیلی کے چٹے بٹے لگتے ہیں: اس کا کہنا ہے کہ انٹرنیٹ سرچ کا دیو ایشیا میں ہاتھی دانت کی مانگ میں ڈرامائی اضافے کو بھڑکانے میں مدد کر رہا ہے جس کی وجہ سے افریقی ہاتھی ریکارڈ تعداد میں ہلاک کیے جا رہے ہیں۔
امریکہ سے تعلق رکھنے والی تنظیم ای آئی اے کے صدر ایلن تھورٹن نے کہا، “جیسا کہ پورے افریقہ میں ہاتھی دانت کے حصول کے لیے ہاتھیوں کا قتلِ عام کیا جا رہا ہے، لیکن اس کے ساتھ ہی یہ انکشاف انتہائی صدمہ انگیز ہے کہ اپنے پاس ضخیم وسائل ہونے کے باوجود گوگل اپنی ہی متعین کردہ پالیسیاں نافذ کرنے میں ناکام ہے جو معدومی کے خدشے سے دوچار ہاتھیوں کے تحفظ کے لیے بنائی گئی تھیں”۔
(یاد رہے) گوگل کی اشتہاری پالیسی میں لکھا ہے کہ گوگل “معدومی کا شکار اور خدشے سے دوچار جانوروں سے حاصل کردہ مصنوعات کے فروغ (مشہوری) کی اجازت نہیں دیتا”، جن میں ہاتھی دانت، گینڈے کے سینگ اور وہیل، شارک اور ڈولفن سے بنائی گئی مصنوعات شامل ہیں۔ (تاہم اس پالیسی کے برعکس، جیسا کہ ذکر ہوا، گوگل ایسی مصنوعات کے اشتہار روکنے کی کوششوں میں ناکام نظر آتا ہے۔)