ٹوکیو: جاپانی حکومت کی جانب سے بینک آف جاپان کے نائب گورنر کے عہدوں کے نامزد امیدواروں نے منگل کو پالیسی پر اختلافی آراء کا اظہار کیا، جس میں ایک نے مہنگائی کا ہدف حاصل کرنے کے جارحانہ طریقہ کار کی وضاحت کی جبکہ دوسرے نے غیر روایتی پالیسی اقدامات اٹھانے سے زیادہ تر انکار کیا۔
اس اختلافی آراء کی وجہ سے بی او جے کی پالیسی پر سوالات اٹھ سکتے ہیں کہ یہ آخر کس حد تک جارحانہ ہو گی، جیسا کہ وزیرِ اعظم شینزو ایبے مرکزی بینک کی انتظامیہ میں اکھاڑ پچھاڑ کے لیے زور لگا رہے ہیں تاکہ کئی برسوں سے جاری تفریطِ زر ختم کرنے کے لیے زیادہ بے باک قسم کے زری اقدامات اٹھائے جائیں۔ (زر یعنی پیسہ، انہیں موضوعات کے تحت قبل ازیں پیسے کی گردش بڑھانے کے حوالے سے وضاحت کی جا چکی ہے۔)
پیر کو کُورودا نے (دائت میں) اپنی تصدیقی سماعت کے دوران کہا تھا کہ بی او جے کو دو برسوں کے اندر 2 فیصد مہنگائی کے ہدف تک پہنچنے کی جد و جہد کرنی چاہئے اور (پیسے کی گردش بڑھانے کے لیے) تحریک دینے کا سب سے فطری طریقہ یہ ہو گا کہ حکومت کے پرانے قرضے کے بانڈز خریدے جائیں۔
اس کے مقابلے میں ہیروشی ناکاسو، جو کیرئیر کے حوالے سے بی او جے کے اہلکار رہے ہیں، نے کہا ،”یہ کہنا مشکل ہے” کہ مرکزی بینک دو برس کے عرصے میں مہنگائی کے مطلوبہ ہدف تک پہنچ سکے گا بھی یا نہیں اور یہ کہ 20 سال کی تفریطِ زر ختم کرنے کے حوالے سے زری پالیسی کی بھی حدود ہیں۔