ٹوکیو: بینک آف جاپان نے منگل کو گورنر ماساکی شیراکاوا کے تحت اپنا آخری پالیسی اجلاس ختم کیا، جس سے ایک نئی انتظامیہ کی راہ ہموار ہو گئی ہے جو جارحانہ نرمی کے اقدامات کے ذریعے پالیسی میں بڑی تبدیلی کی حمایت کرتی ہے۔
شیراکاوا کی 19 مارچ کو اپنے عہدے کی مدت سے قریباً تین ہفتے قبل رخصتی کو وسیع پیمانے پر بی او جے کے حکومت، جو دنیا کی تیسری بڑی معیشت کی بحالی کے لیے اقدامات کا مطالبہ کر رہی ہے، کے ساتھ ایک نئے عہد کے آغاز کی نشانی کے طور پر دیکھا گیا تھا۔
جیسا کہ شیراکاوا کے عہد کا سورج غروب ہو رہا ہے، جس میں ملکی وزیرِ اعظم کے ساتھ پالیسی پر تنازعات چلتے رہے، اسی تناظر میں مرکزی بینک نے بھی جمعرات کے اجلاس میں معیشت میں بہتری کی جانچ مہیا کرنے کے علاوہ کسی نئے اقدام کا اعلان نہیں کیا۔
(نامزد گورنر) 68 سالہ کُورودا معیشت کی بحالی نہ کرنے پر عرصہ دراز سے بینک آف جاپان کو تنقید کا نشانہ بناتے رہے ہیں، اور عمومی طور پر یہ سمجھا جا رہا ہے کہ وہ تفریطِ زر کو بھگانے (اور مہنگائی بڑھانے) کے لیے زیادہ اخراجات اور جارحانہ نرمی کے اقدامات کا تازہ سلسلہ لے کر وارد ہوں گے، اور باآسانی وزیرِ اعظم یوشیکو نودا کے پالیسی کیمپ میں فٹ ہو جائیں گے۔ (وزیرِ اعظم نے شروع سے ہی مرکزی بینک کو ڈنڈا دئیے رکھا ہے کہ تفریطِ زر ختم کرنے، پیسے کی گردش اور مہنگائی بڑھانے کے لیے اقدامات اٹھائے اور اب ایسا لگ رہا ہے کہ نئے گورنر کی آمد کے ساتھ اس کا نتیجہ بھی سامنے آ جائے گا۔)