ٹوکیو: آل نیپون ائیر ویز کو اپنے بوئنگ 787 ڈریم لائنر طیارے جنوری میں گراؤنڈ کرنے سے قبل ان میں تین مرتبہ بجلی کی فراہمی کے پینل میں مسئلے کی شکایت ہوئی اور دو مرتبہ پینل کو تبدیل کرنا پڑا؛ یہ بات ایک ترجمان نے بدھ کو بتائی۔
اے این اے کے ترجمان ایتسویا اُچیاما نے کہا، اپریل 2012 کو ہونے والے سب سے سنگین واقعے میں اے این اے نے ایک زمینی جانچ پڑتال کے دوران بجلی کی فراہمی کے ایک پینل کے حفاظتی سرکٹ اور اس کے بریکر میں جلنے کے آثار پائے جب طیارے کے پائلٹوں کو جنریٹر کے نقص بارے ایک انتباہ موصول ہوا تھا۔ انہوں نے کہا، “بجلی کی فراہمی کے پینلوں میں آگ سے نقصان دوسری اقسام کے طیاروں میں بھی پایا جا چکا ہے، اور اس کا محفوظ طریقے سے اڑان پر کوئی اثر نہیں ہوتا”۔
انہوں نے کہا، ہوائی کمپنی نے جون 2012 میں بھی بجلی کی فراہمی کے ایک پینل کو تبدیل کیا تھا اور مارچ 2012 میں ایک پینل کے پرزے تبدیل کیے۔
2010 میں بھی 787 کی ایک آزمائشی پرواز کے دوران بجلی فراہم کرنیوالے ایک پینل نے آگ پکڑ لی تھی۔ (یاد رہے بوئنگ کا ایندھن کی بچت کرنیوالا طیارہ 787 ڈریم لائنر آج کل زمین پر آرام فرما رہا ہے، اور امریکی و جاپانی ماہرین اس کے کُل پرزے کھول کھول کر بیٹری کو آگ لگنے کی وجہ معلوم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اس کا بوئنگ کی نیک نامی پر تو برا اثر ہو ہی رہا ہے، ساتھ جاپان کی دو ہوائی کمپنیاں اور دوسری بین الاقوامی ہوائی کمپنیاں بھی پروازوں کی منسوخی کی وجہ سے نقصان اٹھا رہی ہیں۔ دوسری جانب حریف کمپنی ائیر بس نے ڈریم لائنر کی ٹکر پر تیار کیے جانیوالے اپنے طیارے میں پلان بی کے طور پر بیٹریوں کو بدلنے کا اعلان بھی کر ڈالا ہے۔)