ٹوکیو: یہ صرف 11 مارچ، 2011 کا زلزلہ یا سونامی ہی نہیں تھا جس نے صوبہ فوکوشیما کے قصبے نامئے کو تباہ کر ڈالا؛ بلکہ اس کے بعد آنے والی تابکاری تھی جس نے اصل تباہی مچائی۔ آج ایٹمی حادثے کے قریباً دو برس بعد، 86 مربع میل پر پھیلے نامئے کے پورے قصبے کو تابکار سیزیم کی انتہائی بلند مقدار کی وجہ سے ناقابلِ سکونت قرار دے دیا گیا ہے۔ (ایٹمی ری ایکٹروں میں جب یورینیم یا کسی اور بھاری دھات کے ایٹموں کو توڑ کا توانائی یعنی حرارت پیدا کی جاتی ہے تو ہر ایٹم سے دو چھوٹے ایٹم وجود میں آتے ہیں۔ یہ چھوٹے ایٹم بھی یورینیم کی طرح کسی تابکار عنصر کے ہی ہوتے ہیں۔ چناچہ تابکار سیزیم بھی ایک ایسا ہی ضمنی ماحاصل ہے جو ری ایکٹروں میں پگھلاؤ کے بعد ماحول میں خارج ہو گیا۔ اس کے ایٹموں میں سے جو مضرِ صحت شعاعیں خارج ہوتی ہیں انہیں تابکاری کا نام دیا جاتا ہے۔ اگر تابکار سیزیم کو متعلقہ جگہوں سے صاف کر دیا جائے تو تابکاری بھی بہت حد تک ختم ہو جائے گی جیسا کہ جاپان آفت زدہ علاقوں میں کر بھی رہا ہے۔) اگر وہاں کے خاندان واپس جانا بھی چاہیں تو واپس نہیں جا سکتے۔
اس الم ناک سانحے کے دوران، گوگل اسٹریٹ ویو نامئے کے لوگوں کو ایک موقع فراہم کر رہا ہے کہ وہ (مجازی طور پر) اپنے قصبے کا دورہ کر سکیں جسے چھوڑ کر بھاگنے پر وہ مجبور ہو گئے تھے۔
اسٹریٹ ویو پراجیکٹ کی درخواست نامئے کے قصبے کے مئیر تاموتسو بابا نے کی تھی۔ بابا نے وضاحت کرتے ہوئے کہا، “قصبے کی تصویر کشی کر کے اور ان تصاویر کو عوامی طور پر مہیا کر کے ہم قصبے کے لوگوں کو گلیوں کی حالت دکھا سکتے ہیں۔” ایسا لگتا ہے کہ نامئے، جسے قبل ازیں مقبول جاپانی میگزین بونگےئی شُنجول نے “فراموش کردہ قصبہ” قرار دیا تھا، اب گوگل اور مئیر بابا کی کوششوں کی بدولت مزید فراموش شدہ نہیں رہے گا۔