ٹوکیو: ٹوکیو الیکٹرک پاور کو، اپنے تباہ حال فوکوشیما پلانٹ پر متاثرہ ری ایکٹروں میں زیرِ زمین پانی کے رساؤ کو روکنے کی جد و جہد میں مصروف ہے اور اس مسئلے کو حل کرنے میں کئی برس لگ سکتے ہیں، جس سے پگھلے ہوئے یورینیم ایندھن کو ہٹانے کا عمل تاخیر کا شکار ہو سکتا ہے۔
11 مارچ، 2011 کے ایک زلزلے اور سونامی نے ٹوکیو کے شمال میں واقعہ فوکوشیما ڈائچی ایٹمی پلانٹ کے کولنگ سسٹم تباہ کر دئیے تھے۔
دو برس بعد اب روزانہ سینکڑوں ٹن زیرِ زمین پانی مجروح ری ایکٹروں کی عمارات میں داخل ہو رہا ہے اور رستے ہوئے ری ایکٹروں میں پہلے ہی پمپ کیے جانیوالے پانی میں مکس ہو رہا ہے جو عارضی قسم کے کولنگ سسٹم کے ذریعے ان میں پمپ کیا جاتا ہے۔
فوکوشیما ڈائچی کی سبکدوشی کے لیے شعبہ تحقیق و ترقی کے جنرل مینجر شونیچی سوزوکی نے کہا کہ زیرِ زمین پانی کو روکنا اشد ضروری ہے۔
تین ری ایکٹروں میں سے پگھلا ہوا تابکار ایندھن نکالنے سے قبل ان میں رساؤ کو روکنا اور پانی ختم کرنا ضروری ہے۔
آلودہ پانی کو صاف کرنے اور ذخیرہ کرنے کا کام بھی شیڈیول سے پیچھے ہے، اور اس کی جزوی وجہ زیرِ زمین پانی کا رساؤ ہے۔