ٹوکیو: حکومت کی جانب سے بینک آف جاپان کے نامزد سربراہ نے پیر کو معیشت کو سہارا دینے کے لیے غیر ملکی بانڈز کی خریداری کا امکان مسترد کر دیا، جیسا کہ ملک کو تنقید کا سامنا ہے کہ اس نے جان بوجھ کر ین کی قدر میں کمی کی (یعنی سستا کیا)۔
کچھ سیاستدانوں اور معاشیات دانوں نے کہا ہے کہ مرکزی بینک کو ایسے اقدامات (یعنی غیر ملکی بانڈز کی خریداری) کو پالیسی انتخاب کے طور پر اپنانا چاہیئے، جو اغلباً ین کی قدر کی مزید نیچے لے جائے گا چونکہ غیر ملکی قرضے والے بانڈز خریدنے کے لیے حکومت کو بہت بڑی تعداد میں کرنسی چھاپنا اور تقسیم کرنا ہو گی۔ (جس کی نوٹوں کی گردش میں اضافے سے مہنگائی میں اضافہ ہو گا اور ین کی قدر مزید کم ہو جائے گی۔)
تاہم یہ اقدام غیر ممالک، خصوصاً یورپ، کی جانب سے کئی مہینوں سے جاری تنقید میں شدت پیدا کر سکتا ہے، کہ ٹوکیو اپنے برآمد کنندگان کی مدد کے لیے کرنسی کی قدر میں کمی کر رہا ہے، جس سے بین الاقوامی کرنسی وار کا خدشہ پیدا ہو سکتا ہے جس میں حریف ممالک (جاپان کی طرح) اپنی کرنسیوں کی قدر کم کر سکتے ہیں۔ (کرنسی کی قدر کم ہونے سے برآمد کنندگان کو زیادہ آمدن ہوتی ہے، چونکہ کم زرمبادلہ کے بدلے زیادہ مقامی کرنسی ہاتھ آتی ہے۔)
وزارتِ خزانہ کے ایک پرانے اہلکار ہارُوہیکو کُورودا، جو متوقع طور پر جاپان کے مرکزی بینک کے اگلے سربراہ ہوں گے، نے پیر کو پارلیمان میں ایک تصدیقی سماعت کو بتایا کہ غیر ملکی بانڈز کی خریداری کو بطور پالیسی انتخاب “زیرِ غور لانے کی کوئی ضرورت نہیں”۔
کُورودا نے کہا، “چونکہ زری نرمی کی اقدامات ابھی تک ناکافی ثابت ہوئے ہیں، چناچہ اگر گورنر کے عہدے پر تعینات کر دیا گیا تو میں دو فیصد مہنگائی کے ہدف کے حصول کر لیے ہر ممکن اقدام اٹھاؤں گا”َ