ٹوکیو: پیر کو پورے جاپان نے دو برس قبل 19,000 جانیں گنوانے والے افراد، جو ایک غضبناک سونامی کا شکار ہو گئے تھے، کو خراجِ تحسین پیش کرنے کے لیے خاموشی سے اپنے سر جھکائے۔
پورے آفت زدہ علاقے کے شہروں اور قصبوں میں تقاریب منعقد ہوئیں، جبکہ ٹوکیو میں منعقدہ تقریب میں شہنشاہ اکی ہیتو اور ملکہ مچیکو نے ان لوگوں خراجِ عقیدت پیش کیا جو ایک ایسی آفت میں جانیں گنوا بیٹھے تھے جس نے ایٹمی ایمرجنسی کو بھی جنم دیا۔
اشینوماکی کے اوکاوا ایلیمنٹری اسکول پر ماتم بھری خاموشی نازل ہوئی تو اس کے گراؤنڈز میں سرد ہوائیں چل رہی تھیں، جہاں کم از کم 70 بچے 11 مارچ، 2011 کے ابھرتے ہوئے پانیوں میں بہہ کر اپنی جانیں گنوا بیٹھے تھے۔
شہنشاہ نے اپنی جان گنوانے والوں کو خراجِ عقیدت پیش کیا، جن میں 2300 ایسے افراد بھی شامل تھی جن کی اموات کو بے گھروں کے مراکز یا عارضی رہائشگاہوں میں ٹینشن اور پریشانی کا نتیجہ قرار دے کر ریکارڈ کیا گیا تھا۔
جبکہ صوبہ میاگی میں پولیس 50 افراد کی ایک ٹیم کے ساتھ ساحلی علاقے میں ابھی تک لاپتا افراد کی تلاش جاری رکھے ہوئے تھی۔