حکومت 1952 میں خودمختاری لوٹائے جانے کی یاد میں تقریب کا انعقاد کرے گی

ٹوکیو: وزیرِ اعظم شینزو ایبے کی حکومت نے منگل کو فیصلہ کیا کہ دوسری جنگِ عظیم میں شکست کے سات برس بعد خودمختاری کی واپس بحالی کی یاد میں ایک تقریب کا انعقاد کیا جائے، ایک ایسی مہم کی نشانی جسے قدامت پسند مجروح شدہ قومی فخر کی بحالی قرار دیتے ہیں۔

58 سالہ مقبول وزیرِ اعظم ایبے، جو دسمبر میں اقتدار میں واپس لوٹے جب ان کی جماعت نے انتخابی کامیابی حاصل کی تھی، جنگِ عظیم کے بعد والا امریکہ کا تیار کردہ عدم تشدد کا حامی آئین بھی تبدیل کرنا چاہتے ہیں اور جاپان کی جنگی تاریخ بھی ذرا کم معذرت خواہانہ انداز میں دوبارہ لکھنا چاہتے ہیں۔ (یاد رہے کہ جنسی غلامی کے لیے عورتوں کے استعمال پر جاپان کی 1990 کے عشرے کے معافی نامے کو تبدیل کرنے کی خبر بھی انہیں صفحات پر دی جا چکی ہے۔ قدامت پسند اپنے ایجنڈے کے تحت اگر آئین میں تبدیلی کر کے فوج کو مزید با اختیار کرنا چاہتے ہیں تو اس کے ساتھ ساتھ جاپان کے اقتصادی حالات بھی اسے ہتھیاروں پر عائد خود ساختہ پابندیاں ختم کرنے پر مجبور کر رہے ہیں، جیسا کہ ایف 35 کے پرزوں کی فروخت کو ہتھیاروں پر پابندی سے مستثنیٰ قرار دینے کی خبر بھی کچھ دن قبل دی جا چکی ہے۔)

ان کی لبرل ڈیموکریٹک پارٹی (ایل ڈی پی) نے انتخابی مہم میں عہد کیا تھا کہ 28 اپریل کو “خودمختاری کی بحالی کا دن” قرار دیا جائے گا، تاکہ 1952 کے اس دن کی یاد منائی جا سکے جب سان فرانسسکو امن معاہدہ نافذ العمل ہوا، اور جنگِ عظیم دوم و جاپان پر اتحادی تسلط کا باضابطہ طور پر اختتام ہوا۔

کیودو نیوز ایجنسی کے مطابق، ایبے نے جمعرات کو منصوبے کی وضاحت کرتے ہوئے ایک پارلیمانی پینل کو بتایا، “ایسے نوجوانوں کی تعداد بڑھتی جا رہی ہے جو یہ بات نہیں جانتے کہ (جاپان پر) سات برس کے قبضے کا ایک دور بھی گزر چکا ہے جب جاپان اپنی خودمختاری کھو بیٹھا تھا”۔

آپ کومنٹ میں اپنی رائے دے سکتے ہیں ۔

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.