ٹوکیو: وزیرِ اعظم شینزو ایبے نے منگل کو کہا کہ جاپانی ایٹمی پلانٹس کو انسدادِ دہشت گردی کے اقدامات میں اضافے کی ضرورت ہے، جو فوکوشیما کی آفات کے بعد دریافت ہونے والا ایک بڑا کمزور نقطہ تھا۔
ایبے نے دائت کے سیشن میں اعتراف کیا کہ سونامی زدہ فوکوشیما ڈائچی ایٹمی بجلی گھر سے مجموعی طور پر سیکیورٹی کی عدم موجودگی کا انکشاف ہوا تھا۔ ایبے نے کہا کہ حکومت نے ایٹمی پلانٹ چلانے والی کمپنیوں کو ہدایت کی ہے کہ بین الاقوامی معیارات کے مطابق سیکیورٹی اقدامات میں بہتری پیدا کریں، اور پولیس نے تب سے سیکیورٹی گارڈز کی جگہ لے لی ہے اور ایٹمی مراکز کے گرد 24 گھنٹے نگرانی مہیا کر رہی ہے۔
منگل کو ایوانِ زیریں کی بجٹ کمیٹی کے اجلاس کے موقع پر ایبے نے کہا کہ جاپانی ایٹمی پلانٹس کے گرد حفاظتی اقدامات کمزور تھے اور صرف ری ایکٹروں کے علاقے تک محدود تھے۔ ابھی کچھ عرصہ پہلے تک ہی جاپانی ایٹمی بجلی گھروں کی حفاظت پر غیر مسلح نجی سیکیورٹی گارڈ تعینات ہوتے تھے، جنہیں کوئی سیکیورٹی مسئلہ درپیش ہونے کی صورت میں پولیس کو کال کرنا پڑتی۔
جاپان کو ایٹمی پلانٹ کے کارکنوں کی شناخت کے سلسلے میں بلا روک ٹوک قسم کی پالیسی پر بھی تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا۔