سنگاپور: مذاکرات کاروں نے بدھ کو کہا کہ ٹرانس پیسفک پارٹنر شپ (ٹی پی پی) آزاد تجارتی مذاکرات میں رکاوٹیں ابھی بھی موجود ہیں اور مئی میں ہونے والے اگلے راؤنڈ میں جاپان کے حصہ لینے کا کوئی امکان نہیں، جبکہ انہوں نے رواں برس معاہدے کے لیے پُر امید 11 اقوام کے لیے ایک مشکلات بھرے راستے کی جانب اشارہ بھی کیا۔
سنگاپور کے مذاکرات کار نگ بی کِم نے کہا، اگر جاپان حصہ لینا چاہتا ہے تو اسے پہلے موجودہ اراکین کے ساتھ دو طرفہ ملاقاتیں کرنی چاہئیں اور (مذاکرات کی) “اچھی رفتار قائم رکھنے کے لیے” سب کی متفقہ حمایت حاصل کرنی چاہئے جیسا کہ ٹی پی پی کے شریک ممالک پیرو میں مذاکرات کے اگلے مرحلے کی تیاری کر رہے ہیں۔
ٹی پی پی کے ممالک میں امریکہ، کینیڈا، میکسیکو، آسٹریلیا، نیوزی لینڈ، چلی، پیرو، ویتنام، ملائیشیا، برونائی اور سنگاپور شامل ہیں — جن میں سے بہت سے ممالک زرعی منڈیاں کھولنے، حقوقِ دانش (کاپی رائٹس) کے تحفظ اور سرکاری پشت پناہی رکھنے والی کمپنیوں کے لیے قوانین مقرر کرنے کے حوالے سے متضاد آراء رکھتے ہیں۔
“ہم نئی پارٹیوں کو ٹی پی پی مذاکرات میں شمولیت پر خوش آمدید کہتے ہیں لیکن امید کرتے ہیں کہ نئی شراکت دار معیشتوں کی شمولیت سے موجودہ مذاکراتی عمل کو سست رفتار نہیں کر دے گا۔” (یاد رہے جاپان کے پچھلے وزیرِ اعظم یوشیکو نودا اور موجودہ وزیرِ اعظم شینزو ایبے دونوں ہی ٹی پی پی مذاکرات میں شمولیت کے حق میں ہیں۔ اگرچہ ایبے کی جماعت کے حامی کسان اور کاروباری ٹی پی پی کو سخت ناپسند کرتے ہیں جو جاپان پر قدغن لگاتا ہے کہ وہ اپنی چاولوں کی منڈی اور کاروں کی منڈی وغیرہ کو درآمدات کے لیے کھولے۔)