سونامی زدہ قصبہ شارک کے تحفظ کے معاہدے پر فکرمند

کیسے نّوما: شارکوں کے تحفظ کا ایک بین الاقوامی معاہدہ مقامی لوگوں کے مطابق جاپان کی ایک سونامی سے تباہ شدہ بندرگاہ کے لیے مسائل کا پیغام بر بن سکتا ہے جیسا کہ وہ سونامی میں غرقابی کے دو برس بعد اپنے پاؤں پر کھڑا ہونے کی کوششوں میں مصروف ہے۔

شینی چی ساتو نے کہا کہ کیسے نّوما، صوبہ میاگی میں ان کا شارک پروسیسنگ کا کاروبار ابھی دوبارہ شروع ہوا ہی ہے، تاہم انہیں خدشہ ہے کہ جانوروں کی کئی نسلوں کی تجارت پر پابندی لگانے کی بین الاقوامی رائے شماری ان کے کاروبار کی بحالی پر روک لگا سکتی ہے۔

پیر –سونامی کی دوسری برسی کے دن– کو بینکاک میں جنگلی حیات پر ہونیوالی ایک بڑی کانفرنس، جو 178 رکنی “معدومیت کا شکار انواع کی تجارت کے کنونشن” (سی آئی ٹی ای ایس) کے زیرِ اہتمام ہوئی، نے سمندری سفید منہ والی شارک، پرو بیگل شارک اور تین دوسری اقسام کی ہتھوڑا نما سر والی مچھلیوں کے ساتھ ساتھ مانتا رے مچھلیوں کی سرحد پار تجارت پر پابندی عائد کی۔

ماحول بچاؤ کارکنوں نے معدومیت کا شکار انواع کے تحفظ کے لیے اس معاہدے کو ایک اہم پیش رفت قرار دے کر اس کی خوشی منائی۔

تاہم ساتو کے لیے بیرونِ ملک کی صورتحال مصیبت کا پیغام بن سکتی ہے، اگرچہ وہ اس معاہدے میں شامل انواع کو اپنے کاروبار کے لیے استعمال نہیں بھی کرتے۔

ساتو نے کہا، “قریباً 90 فیصد شارک جو ہم یہاں حاصل کرتے ہیں وہ نیلی شارک ہوتی ہے، جو کہ جنگلی حیات والی کانفرنس میں زیرِ بحث لائی گئی شارک کی اقسام سے مختلف ہے”۔ “تاہم مجھے ڈر ہے کہ سی آئی ٹی ای ایس کانفرنس کی بحث کی وجہ سے شارک کے فِن (پشت پر موجود پر نما ساخت) کی قیمت میں کمی واقع ہو سکتی ہے۔”

آپ کومنٹ میں اپنی رائے دے سکتے ہیں ۔

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.