واشنگٹن: امریکی سینیٹروں نے منگل کو کہا کہ اوباما انتظامیہ کے تجویز کردہ علاقائی تجارتی معاہدے میں جاپان کو شامل ہونے کی اجازت دی گئی تو جاپان کو اپنی گاڑیوں کی منڈی کھولنا ہو گی اور اسے کوئی خصوصی استثنا نہیں دیا جائے گا۔
قانون سازوں نے دنیا کی تیسری بڑی معیشت –اور واشنگٹن کے ایک کلیدی اتحادی– کے ساتھ عرصہ دراز سے جاری تجارتی اختلافات کے حل کے لیے امریکی مذاکرات کار پر اپنی تجاویز ماننے کے لیے دباؤ ڈالا، جیسا کہ قبل ازیں وزیر اعظم شینزو ایبے ٹرانس پیسفک پارٹنرشپ یا ٹی پی پی میں جاپان کی شمولیت کے لیے مذاکرات کا فیصلہ کر چکے ہیں۔
مینوفیکچرنگ پر سینٹ کمیٹی کی شریک چئیرمین ڈیموکریٹ سین ڈیبی اسٹین بو نے سخٹ موقف اپنانے ہوئے شکایت کی کہ امریکہ کو جاپان کی 120 برآمد شدہ کاروں کے مقابلے 1 امریکی کار جاپان میں فروخت ہوتی ہے۔
انہوں نے جاپان پر کرنسی میں مداخلت کا الزام بھی لگایا، اور کہا کہ اس نے خود کو بے جا فائدہ پہنچانے کے لیے ین کی قیمت کم کی۔
دریں اثنا اوباما انتظامیہ کے تجارتی نمائندے مارانتیس نے کہا امریکہ فی الوقت جاپان کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے کہ اگر وہ ٹی پی پی میں شامل ہو تو معاہدے کے اعلی ترین معیارات پر پورا اتر سکے۔ انہوں نے کہا کہ وہ پیش رفت حاصل کر رہے ہیں، تاہم گاڑیوں اور انشورنس کے شعبوں اور جاپان کی جانب سے نان ٹیرف اقدامات کے استعمال پر خدشات ابھی بھی موجود ہیں۔