چین کے نئے سفارتکاروں کے جاپان کے ساتھ برف پگھلنے کا اشارہ، امریکہ کو نو لفٹ

بیجنگ: نئے چینی صدر زی جِن پِنگ کی جانب سے پچھلے ہفتے تعینات کردہ دو سفارتکار کئی ماہ کی اتھل پتھل کے بعد پرانے حریف جاپان کے ساتھ تعلقات کی بحالی کی خواہش ظاہر کر رہے ہیں، جبکہ امریکہ اور اس کے ایشیا میں تزویراتی محور کو پرے پرے رکھ رہے ہیں۔

“چین حقیقتاً جاپان کے ساتھ اس قسم کی زور آزمائی نہیں چاہتا،” روآن زونگزے نے کہا، جو چینی وزارتِ خارجہ سے متصل تھنک ٹینک ‘چینی ادارہ برائے عالمی مطالعات’ میں ڈپٹی ڈائریکٹر ہیں۔ “ہم اس صورتحال کو سدھارنے کے لیے جاپان کے ساتھ مزید پیغام رسانی کریں گے۔”

(چینی) فوج، جو خارجہ پالیسی میں ایک بااثر آواز ہے، بھی جاپان کے بارے میں کئی ایک مصالحت آمیز تبصرے و خیالات ظاہر کرتی رہی ہے، جس سے عندیہ ملتا ہے کہ بیجنگ ایشیائی طاقتوں کے تعلقات میں کئی برسوں کے بدترین غوطے کے بعد واپس بہتری کی طرف جانا چاہ رہا ہے۔

جاپان اور امریکہ پر سفارتی توجہ مرکوز رکھنے کے باوجود زی نے اس ہفتے کے آخر میں اپنا پہلا غیر ملکی دورہ کرنے کے لیے روس، جنوبی افریقہ، تنزانیہ اور جمہوریہ کانگو کو منتخب کیا ہے۔ (افریقہ چین کے لیے اس لیے بھی اہم ہے کہ وہاں سے اسے اپنی خام مال کی بھوکی صنعتوں کے لیے  دھاتوں، معدنیات اور ایندھن کی صورت میں خام مال دستیاب ہے۔)

آپ کومنٹ میں اپنی رائے دے سکتے ہیں ۔

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.