ٹوکیو: جاپانی وکلائے استغاثہ نے منگل کو اولمپس کے سابق سربراہ کو 1.7 ارب ڈالر کا خسارہ چھپانے کے اسکینڈل، جس نے جاپان کے کارپوریٹ گورنس کے نظام کی ساکھ کو نقصان پہنچایا، کے لیے پانچ سالہ قید کی سزا کا مطالبہ کیا۔
انہوں نے ٹوکیو کی ضلعی عدالت سے مزید کہا کہ بے عزت شدہ کیمرہ اور طبی سامان ساز کمپنی (اولمپس) کے خلاف 1 ارب ین (10.6 ملین ڈالر) کا ضخیم جرمانہ عائد کرے جس کے اعلی عہدیداروں نے غلط سرمایہ کاری پر نقصانات کو کئی برس تک سامنے آنے سے چھپائے رکھا۔
کمپنی کے سابق صدر تسویوشی کیکوکاوا کو پانچ برس کی سب سے لمبی قید کا سامنا ہے جبکہ وکلائے استغاثہ اولمپس کے سابق نائب صدر ہیساشی موری اور آڈیٹر ہیدیو یامادا — جو بذاتِ خود اس اسکینڈل میں کلیدی شخصیات تھے جس کا پردہ ایک وسل بلوئر نے فاش کیا — کے لیے نسبتاً کم طویل سزاؤں کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
برطانوی وسل بلوئر (مالی حسابات میں بے قاعدگی پر سوال اٹھانے اور بعد میں اسے عوامی طور پر بیان کرنے والی شخصیت) کو یہ سازش بے نقاب کرنے کے کچھ ہی دن بعد عہدے سے ہٹا دیا گیا تھا، جیسا کہ کیکو کاوا نے دوبارہ قیادت سنبھالی اور اولمپس نے ابتدا میں ان الزامات سے انکار کیا تھا۔ (برطانوی وسل بلوئر، جو اس وقت اولمپس کے صدر کے عہدے پر فائز تھے، نے عہدہ صدارت دوبارہ حاصل کرنے کی کوشش کی لیکن بڑے حصص داروں کی جانب سے عدم حمایت پر انہوں نے اولمپس پر مقدمہ کر دیا اور اولمپس نے بھاری ہرجانہ دے کر معاملہ نپٹایا تھا۔)
کمپنی نے بعد میں اپنی غلط کاری کا اعتراف کیا اور اسکینڈل میں ملوث عہدیداروں بشمول کیکوکاوا کو برطرف کر دیا تھا، جیسا کہ جاپانی، برطانوی اور امریکی حکام نے فرم کے حوالے سے تفتیش کا آغاز کر دیا تھا۔