ٹوکیو: فروری میں جاپان میں بے روزگاری کی شرح میں اضافہ ہو گیا اور صنعتی پیداوار میں معمولی سے کمی ہوئی جبکہ قیمتیں بھی کم ہو گئیں، جس سے دنیا کی تیسری بڑی معیشت کی بحالی کی ناتوانی کا مسئلہ ابھر کر سامنے آتا ہے۔
جمعہ کو جاری کردہ حکومتی ڈیٹا کے مطابق صارفین کا قیمتوں کا مرکزی اشاریہ ایک برس قبل کے مقابلے میں 0.3 فیصد گر گیا جیسا کہ تفریطِ زر نے 2 فیصد افراطِ زر (مہنگائی) کے ہدف کے لیے حکومت اور مرکزی بینک کی مشترکہ کوششوں کو چیلنج کرنا جاری رکھا۔ (پرائس انڈیکس یا قیمتوں کا اشاریہ شماریات کا ایک طریقہ کار ہے جو قیمتوں کی عمومی صورتحال کو بیان کرتا ہے۔ اگر یہ زیادہ ہو تو مہنگائی زیادہ ہو گی، کم ہو تو مہنگائی کم ہو گی۔ مثلاً پاکستان میں پرائس انڈیکس اکثر بڑھتا ہی پایا جاتا ہے، جبکہ جاپان میں اس کے الٹ ہے۔)
جاپان کے مرکزی بینک کے گورنر ہارُوہیکو کُورودا نے جمعرات کو کہ کہ ان کے خیال میں برسوں کی کساد بازاری کے بعد معیشت بہتری کی جانب آ رہی ہے اور وسطِ سال تک درمیانے درجے کی بحالی میں داخل ہو جائے گی۔
کُورودا نے 2 فیصد افراطِ زر(مہنگائی) کا ہدف، جو ترجیحاً دو برسوں میں حاصل کیا جائے گا، حاصل کرنے اور معاشی بڑھوتری کے لیے برسوں سے رکاوٹ بنی تفریطِ زر کے خاتمے کے لیے وزیرِ اعظم شینزو ایبے کے ساتھ مل کر کام کرنے کا عہد کیا ہے۔
انہوں نے کہا، افراطِ زر کا ہدف حاصل کرنے کے لیے حکومت کو توقعات تبدیل کرنی چاہئیں۔