ٹوکیو: ایک غیر معمولی قدم اٹھاتے ہوئے سرکاری استغاثہ اوم شرینکیو مذہبی فرقے کے تین سابق اراکین کو ایک اور سابق اوم رکن ماکوتو ہیراتا کے خلاف مقدمے میں بیان کے لیے بلائے گا، جو اس برس کے اواخر میں ٹوکیو کی ضلعی عدالت میں عام جج کے مقدمے کی صورت میں چلے گا۔ (جاپانی نظامِ انصاف میں کچھ فوجداری مقدمات میں عام آدمیوں کا بطور جج استعمال 1923 سے شروع ہوا۔ 2009 میں اس کو ازسرِ نو بحال کیا گیا، ایسے مقدمات میں عام شہری بطور جج اصلی ججوں کے ہمراہ مقدمہ سنتے ہیں اور پیش کیے گئے ثبوتوں و بیانات کا تجزیہ وغیرہ کرتے ہیں۔ عام ججوں کا نظام جیوری سسٹم سے مختلف ہے جیسا کہ امریکہ وغیرہ میں ہوتا ہے جہاں عام شہری جیوری بنا کر الگ بیٹھتے ہیں اور اصل جج الگ ہوتا ہے اور جیوری کے پاس سزا کی تجویز کے کچھ اختیارات ہوتے ہیں۔) یہ قیدی اوم شرینکیو کے 13 سابق اراکین میں سے ہیں، بشمول بانی شوکو آساہارا، جسے 1995 میں ٹوکیو سب وے اعصابی گیس حملے، اور دوسرے کئی جرائم بشمول قتل اور اغوا وغیرہ میں سزائے موت سنائی گئی تھی۔
ہیراتا 2011 میں نئے سال کی شام ایک پولیس تھانے میں پیش ہو گیا تھا، جسے پہلے ایک پولیس والے نے نہ پہچاننے کی وجہ سے (پاگل گردانتے ہوئے) دھتکار دیا تھا۔