ٹوکیو: قومی ادارہ برائے متعدی امراض نے انکشاف کیا ہے کہ پچھلے تین ماہ کے دوران جرمن خسرے کے معالجے سے گزرنے والے مریضوں کی تعداد پہلے ہی پچھلے برس کی مجموعی تعداد سے بڑھ چکی ہے اور ادارہ خبردار کر رہا ہے کہ انفیکشن میں اضافہ ہو رہا ہے۔
ادارے کی ایک رپورٹ سے انکشاف ہوتا ہے کہ 2013 کے پہلے تین ماہ کے دوران جرمن خسرے کے لیے تشخیص کیے گئے مریضوں کی تعداد 2012 میں ریکارڈ شدہ مریضوں کی تعداد سے بڑھ گئی۔ ادارے نے کہا کہ انفیکشن کی شرح خصوصاً 20 تا 50 سال کی عمر کے لوگوں میں نمایاں ہے جو جرمن خسرے کے خلاف مامون نہیں ہیں۔ (کسی بیماری کے خلاف امنیاتی یا دفاعی صلاحیت عموماً متعلقہ ویکسین لینے سے پیدا ہوتی ہے۔)
وزارتِ صحت حاملہ خواتین کو ویکسین لینے کی ترغیب دے رہی ہے، اور مزید کہہ رہی ہے کہ حمل کے دوران جرمن خسرہ ہونے کی صورت میں جرمن خسرے کی پیدائشی بیماری (سی آر ایس) کا خدشہ بڑھ جاتا ہے، جو ایک ایسی حالت ہے جس کی وجہ سے نومولود میں ایک یا زیادہ پیدائشی نقائص ہو سکتے ہیں، جن میں دل کے مسائل، بصارت کے مسائل، سماعت کے مسائل، ذہنی معذوری، ہڈیوں کے مسائل، بڑھوتری کے مسائل، اور جگر و تلی کے مسائل شامل ہیں۔