ٹوکیو: جاپانی حکومت نے منگل کو اپنی توانائی کی صنعت کو کھولنے کے لیے عرصہ دراز سے انتظار کیے جانیوالے منصوبے کی منظوری دی، جب 2011 میں فوکوشیما ایٹمی بجلی گھر کی آفت نے اس شعبے میں مزید مسابقت کے مطالبات کو تازہ کر دیا تھا۔
یہ اصلاحات، جنہیں ابھی بھی دائت سے منظوری کی ضرورت ہے، 1950 کے عشرے کی ابتدا کے بعد سے جاپانی توانائی کی صنعت میں اولین اکھاڑ پچھاڑ ہوں گی، جب پورے جزیرہ جاتی ملک میں علاقائی یوٹیلیٹی کمپنیاں قائم کی گئی تھیں۔
تب سے یہ شعبہ عملی طور پر 10 علاقائی فرموں نے چلایا ہے جو توانائی کی پیداوار، فراہمی اور فروخت میں مشغول رہی ہیں۔
وزیرِ صنعت توشی میتسو موتیگی نے کہا، جاپان کے پاور گرڈ کو نئی مسابقت کے لیے کھولنے کا حتمی فائدہ صنعتی اور انفرادی صارفین کو پہنچے گا۔
انہوں نے کہا، “یہ اصلاحات پوری صنعت سے تعلق رکھتی ہیں، جن میں بالائی سطح پر فراہمی اور توانائی کی پیداوار سے زیریں سطح پر اس کی پرچون فروشی اور کھپت تک سب کچھ شامل ہے”۔