ٹوکیو: میانمار کی مسلم اقلیت روہنگیا برادری کے اراکین نے جمعرات کو کہا کہ انہیں آنگ سان سُو کی کو، ان کے دورے کے موقع پر، خوش آمدید کہنے والے ایک اجتماع میں شرکت سے روک دیا گیا ہے۔
سُو کی متوقع طور پر ہفتے کو قریباً تین عشروں میں ملک کے پہلے دورے پر یہاں (جاپان) پہنچ رہی ہیں، جہاں آخری بار انہوں نے 1985-6 میں جامعہ کیوتو میں بطور محقق وقت گزارا تھا۔
اپنے چھ روزہ دورے کے دوران وہ متوقع طور پر قریباً 10,000 برمیوں سے ملیں گی جو جاپان میں رہتے ہیں، اور اس کے ساتھ ساتھ وزیرِ اعظم شینزو ایبے اور وزیرِ خارجہ فومیو کیشیدا سے ملاقات کریں گی۔
تاہم جاپان میں رہنے والے قریباً 200 روہنگیا مسلمانوں کے لیڈر، 42 سالہ زاؤ مِن ہتوت نے کہا کہ ان کے لوگوں کو بتایا گیا ہے کہ وہ ‘سُو کی’ کی خیر مقدمی تقاریب میں مطلوب نہیں۔
تارکِ وطن میانماری برادری کے دھڑوں میں مابین بظاہر کشیدگی وطن میں مسلمانوں اور بُودھوں کے مابین بڑھتے ہوئے مسائل کو نمایاں کرتی ہے جس نے حالیہ برسوں میں بہت زیادہ تعریف شدہ جمہوری اصلاحات کو گہنا دیا ہے۔