ٹوکیو: ان کا مطالبہ: تابکاری سے پاک ماحول میں رہنے کا حق۔ مدعی جنہوں نے یہ مقدمہ شروع کیا: 14 بچے۔
ایک جاپانی اپیلز کورٹ متوقع طور پر جلد ہی ایک غیر معمولی مقدمے کا فیصلہ سنانے جا رہی ہے، جو بچوں کی ایماء پر ان کے والدین اور ایٹمی توانائی مخالف ایکٹوسٹوں نے جون 2011 میں فوکوشیما شہر کی ایک ضلعی عدالت میں دائر کیا تھا، جو اس ایٹمی پلانٹ سے قریباً 60 کلومیٹر کی دوری پر واقع ہے جہاں دو برس سے زیادہ عرصہ گزرا ایک زلزلے و سونامی سے تابکاری کا اخراج ہونے لگ گیا تھا۔
اس مقدمے میں کہا گیا ہے کہ کوریاما، جو 330,000 کی آبادی کا شہر ہے، کو اپنے بچوں کا ایسی جگہ انخلا کر دینا چاہیئے جہاں تابکاری کے درجات بقیہ جاپان میں قدرتی طور پر پسِ منظر میں پائی جانے والی سطح سے بلند نہ ہوں، یا 1 ملی سیورٹ سالانہ کی زد پذیری سے کم ہوں۔
ایک ایسے کلچر جس میں حکام کے خلاف آواز اٹھانے پر ماتھوں پر بل آ جاتے ہیں، میں یہ مقدمہ رائے عامہ پیدا ہونے والی خلیج کی نشاندہی کرتا ہے جو کم درجے کی تابکاری کے صحت پر اثرات کے حوالے سے ماہرین کی چکرا دینے والی آراء سے پیدا ہوئی ہے۔