واشنگٹن: وزیرِ خزانہ تارو آسو نے جمعہ کو کہا، جاپان کی “ایبے نامکس” (اکنامکس کے وزن پر ایبے کی اقتصادی پالیسیوں کو دیا گیا نام) معاشی پالیسیاں سستے ین کی وجہ بنی ہیں تاہم یہ ملک کو تفریطِ زر سےکھینچنے کے محرکاتی اقدامات کی صرف ایک ضمنی پیداوار ہیں۔ انہوں نے واشنگٹن میں گروپ 20 کے مالیاتی قائدین کے اجتماع میں شرکت کے بعد کہا، “اگر جاپان سکڑتا ہے تو آخر میں اس کا نقصان دنیا کو ہی ہو گا”۔
جاپان تنقید کی زد میں ہے، جو خصوصاً کچھ ابھرتی ہوئی معیشتوں کی جانب سے کی جا رہی ہے، کہ اس کے جارحانہ زری نرمی کے اقدامات ین کو کمزور (سستا) کر رہے ہیں اور اس کی برآمدات کو مسابقتی تجارتی فائدہ فراہم کر رہے ہیں۔
آسو، جو تھالیوں پر نشانے بازی کرنے والے کھلاڑی تھے اور 1976 کے اولمپکس کھیلوں میں جاپان کی نمائندگی کر چکے ہیں، نے کہا کہ وہ اس کی بجائے وزیرِ اعظم شینزو ایبے کی بڑھوتری کے تین “تیروں” والی پالیسیوں –جرات مندانہ زری نرمی، مالیاتی تحرک انگیزی اور ساختی تشکیلِ نو– کو “بزوکا” کہیں گے جو جاپان کو دائمی تفریطِ زر سے باہر کھینچنے کے لیے ضروری ہیں۔
انہوں نے کہا، “حکومت کو مالی ہوشیاری کا حقیقی جد و جہد سے تعاقب کرنا چاہیے”۔