ماسکو: کریملن نے منگل کو کہا، وزیرِ اعظم شینزو ایبے اگلے ہفتے صدر ولادی میر پوٹن کے ساتھ بات چیت کے لیے ماسکو کا دورہ کریں گے، جو موجودہ وزارتِ عظمی کے دوران ان کا پہلا دورہ ہو گا۔
ایبے کے 28 تا 30 اپریل کے دورے کا مقصد بظاہر دو طرفہ تعلقات میں نئی جان ڈالنا ہے، جو دوسری جنگِ عظیم جتنے پرانے علاقائی تنازع کی وجہ سے عرصہ دراز سے سخت پیچیدگی کا شکار ہیں۔
خارجہ پالیسی کے معاملات پر بھی بات چیت کی جائے گی، بشمول جزیرہ نما کوریا کی صورتحال جب حالیہ ہفتوں میں شمالی کوریا کے جھگڑالو رویے نے ماسکو اور ٹوکیو کو پریشان کیا ہے۔
روسی وزیرِ اعظم دمیتری میدیوف نے دو مرتبہ ٹوکیو کو مشتعل کر دیا تھا، جب انہوں نے جولائی 2012 اور نومبر 2010 میں کوناشیر کے جزیرے کا دورہ کیا جو جاپان کے جزیرے ہوکائیدو سے ذرا شمال میں واقع ہے۔ (ان جزائر پر ٹوکیو کا دعویٰ ہے۔)
میدیوف کے نومبر 2010 کے پہلے دورے –جب وہ ابھی صدر کے عہدے پر فائز تھے– نے ٹوکیو کی جانب سے شدید ردعمل کو جنم دیا تھا جس نے اس دورے کو “ناقابلِ معافی اشتعال انگیزی” قرار دے کر مذمت کی تھی۔