ٹوکیو: وزیرِ اعظم شینزو ایبے نے اتوار کو پہلی مرتبہ جاپان کی جنگِ عظیم کے بعد خودمختاری کی بحالی منانے کے موقع کو “امید اور عزم کے احساس” کی تجدید قرار دیا، جو ایک مہم کا حصہ ہے جسے قدامت پسند مجروح شدہ قومی فخر کی بحالی کے نام سے موسوم کرتے ہیں۔
ایبے، جو پچھلے دسمبر میں بڑی فتح کے بعد وزارتِ عظمی میں واپسی کے بعد مقبولیت کی لہر پر سوار ہیں، جنگِ عظیم کے بعد والا امریکہ کا تیار کردہ عدم تشدد کا حامی آئین تبدیل کرنا اور جاپان کی جنگی تاریخ کو ذرا کم معذرت خواہانہ انداز میں دوبارہ لکھنا چاہتے ہیں۔ (یاد رہے کہ جنسی غلامی کے لیے عورتوں کے استعمال پر جاپان کی 1990 کے عشرے کے معافی نامے کو تبدیل کرنے، قدامت پسندوں جانب سے آئین میں تبدیلی کر کے فوج کو مزید با اختیار بنانے کی خبریں انہیں صفحات پر دی جاچکی ہیں۔ جاپان کے اقتصادی حالات بھی اسے ہتھیاروں پر عائد خود ساختہ پابندیاں ختم کرنے پر مجبور کر رہے ہیں، جیسا کہ ایف 35 کے پرزوں کی فروخت کو ہتھیاروں پر پابندی سے مستثنیٰ قرار دینے کی خبر بھی آئی تھی۔)
“ہماری ایک ذمہ داری ہے کہ جاپان کو اور مضبوط اور مستحکم ملک بنائیں جس پر پوری دنیا کے دوسرے (ممالک) بھروسہ کر سکیں۔”
(1951 میں) سان فرانسسکو معاہدے نے باضابطہ طور پر دوسری جنگِ عظیم کو ختم کر دیا تھا، جس میں جاپان سے دوسرے ممالک اور علاقہ جات پر اپنے دعوؤں سے دستبرداری کا کہا گیا اور جنگِ عظیم کا زرِ تلافی مقرر کیا گیا۔
اتوار کی تقریب نے جاپان کے جنوبی جزیرے اوکی ناوا میں کچھ رہائشیوں کو پریشان کیا ہے، جو دو مزید عشروں یعنی 1972 تک امریکی قبضے میں رہا تھا۔