نیویارک: ایک جاپانی کیبنٹ سیکرٹری نے جمعے کو کہا کہ اگر شمالی کوریا اپنے ایٹمی ہتھیار ترک کر بھی دے تو جاپان تنہا ریاست کے لیے اپنی امداد اس وقت تک بحال نہیں کرے گا جب تک وہ اغوا شدگان کے کیس حل نہیں کرتا جو تین عشروں تک پرانے ہیں۔
وزیرِ اعظم شینزو ایبے نے دسمبر میں اپنا عہدہ سنبھالنے کے بعد سے اغواء کے معاملے پر شمالی کوریا کے لیے سخت قسم کے مطالبات کو دوبارہ زندہ کیا ہے۔
فورویا نے کہا اگر شمالی کوریا نے اپنے ہتھیار ترک کر بھی دئیے، تو جاپان ان بڑے بڑے امدادی منصوبوں کے لیے مالی امداد مہیا نہیں کر گا جو سفارتکاروں کے مطابق شمالی کوریا چاہتا ہے اور جن پر غور کے لیے کچھ ممالک تیار بھی ہیں۔
جاپان نے شمالی کوریا کے ساتھ پہلے غیر رسمی مذاکرات چار برس بعد نومبر میں منعقد کیے تھے۔
(یاد رہے کہ شمالی کوریا نے ایک موقع پر جاپانیوں کے اغوا کو تسلیم کیا تھا) جس کے بعد پانچ جاپانی واپس وطن لوٹے، تاہم شمالی کوریا نے کہا کہ آٹھ دیگر مر گئے تھے، اور دوسروں کے بارے معلومات سے انکار کیا جو جاپان کے مطابق شمالی کوریائی ایجنٹوں کو تربیت دینے کے لیے اغوا کیے گئے تھے۔