انقرہ: جاپان اور ترکی نے جمعے کو عرصہ دراز سے انتظار کیے جانے والے ایک معاہدے پر دستخط کیے جس کے تحت ترکی کے بحیر اسود کے ساحل پر ایک ایٹمی بجلی گھر تعمیر کیا جائے گا، جو جاپانی ایٹمی صنعت کے لیے ایک سنگِ میل ہے جیسا کہ وہ 2011 کی فوکوشیما آفت سے بحال ہو رہی ہے۔
ترکی کے وزیرِ اعظم رجب طیب اردگان نے 22 ارب ڈالر کے معاہدے کو “انتہائی اہم اقدام” قرار دیتے ہوئے خوش آمدید کہا جو جاپان کے ساتھ دو طرفہ تعلقات کو “تزویراتی شراکت داری” میں بدل دے گا۔
ایک جاپانی فرانسیسی کنسورشیم نے ترکی کے دوسرے ایٹمی بجلی گھر کی تعمیر کا ٹھیکا جیتا تھا، جو فوکوشیما میں سونامی زدہ ایٹمی بجلی گھر، جہاں ایک نسل میں دنیا کا بدترین ایٹمی حادثہ رونما ہوا، کے بعد جاپان کا پہلا کامیاب غیر ملکی ایٹمی منصوبہ ہے۔
وزیرِ توانائی تانیر یلدیز نے کہا جاپان ترکی کے تیسرے ایٹمی بجلی گھر میں بھی دلچسپی رکھتا ہے۔
یادیز نے یہ نہیں بتایا کہ چین کی بولی کو کیوں نہیں چنا گیا تاہم نوٹ کیا: “ہم چین کے ساتھ مزید منصوبے تیار کریں گے۔”