چین اوکی ناوا پر اپنا دعوی مضبوط کرنے کی کوشش کر رہا ہے

بیجنگ: چین خاصے بڑے اوکی ناوا جزائر کی لڑی، جو ایک ملین سے زیادہ جاپانیوں کا گھر ہونے کے ساتھ ساتھ بڑی امریکی فوجی تنصیبات کا مرکز ہے، پر سوالات اٹھا کر جاپان کے زیرِ انتظام ننھے، غیر آباد جزائر پر اپنا دعویٰ مضبوط کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ تاہم اس حربے نے بظاہر ٹوکیو کا موقف مزید سخت کرنے کے علاوہ اور کچھ نہیں کیا۔

جاپان مشرقی بحرِ چین میں واقع ٹوکیو کے زیرِ کنٹرول جزائر کے سلسلے میں چین کو کوئی رعایت دینے سے انکار کرتا ہے جو چین میں دیاؤیو اور جاپان میں سین کاکو کہلاتے ہیں۔

جامعہ پیکنگ میں جاپان پر ایک ماہر لیانگ یونکسیانگ نے کہا اوکی ناوا پر چین کے سوالات کا ایک مقصد یہ ہے کہ “جاپان کی قبضے کی تاریخ، جسے چھپانے کے لیے جاپان نے سخت محنت کی ہے، بارے آگاہی پیدا کر کے” بین الاقوامی رائے عامہ ہموار کی جا سکے۔

تاہم لیانگ نے کہا کہ “یہ اقدام یقیناً جاپان کو مایوس کرے گا اور دونوں اطراف کے موقف مزید سخت ہو سکتے ہیں”۔

سویڈن کی جامعہ لنڈ کے مرکز برائے مشرقی و جنوب مشرقی ایشیائی مطالعات کے پاؤل او شیا نے کہا، “بیجنگ غالباً ایسے مزید اقدامات اٹھائے گا جو جاپان پر دباؤ بڑھانے اور چین کو سودے بازی کی پوزیشن میں لانے کی جچی تلی حکمت عملی کا حصہ ہے”۔

آپ کومنٹ میں اپنی رائے دے سکتے ہیں ۔

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.