ٹوکیو: ایک جاپانی حکومتی پینل کے انتباہ کے مطابق اس بات کی “قطعاً کوئی ضمانت نہیں” کہ مقامی سرمایہ کار ملک کے جحیم حکومتی قرضے کے لیے فنڈز مہیا کرتے رہیں گے، اور اس نے بانڈز کے منافع میں یکلخت اضافے کے خدشے کا حوالہ دیا جس سے طویل مدتی نشونما کی کیفیت کودھچکا لگ سکتا ہے؛ یہ بات رائٹرز کے دیکھے گئے ایک مسودے سے پتا چلی۔
مشیر پینل کی جانب سے وزیرِ خزانہ تارو آسو کے لیے انتباہ ایک نازک وقت پر سامنے آیا ہے — جب حکومتی بانڈ مارکیٹوں میں قیمتوں میں طیران پذیر کمی ہوئی ہے، جس سے وزیرِ اعظم شینزو ایبے کی حکومت کے نفیس توازنی اقدام کی اہمیت نمایاں ہوئی ہے۔
پینل نے ایک رپورٹ کے مسودے میں خبردار کیا، “اگر حکومت مالیاتی اصلاحات سے مضبوطی سے نمٹنے اور ٹھوس نتائج پیدا کرنے میں ناکام رہتی ہے، تو اس کا نتیجہ جاپانی مالیات پر مارکیٹ کے عدم اعتماد کی صورت میں نکل سکتا ہے اور اس سے شرح سود میں یکلخت اضافہ ہو سکتا ہے، جس سے ممکنہ طور پر زری نرمی کے اقدامات زائل ہو سکتے ہیں”، اور مزید کہا کہ شرح ہائے سود مبادیات سے شدید طور پر تغیر پذیر ہو سکتے ہیں، خصوصاً اس وقت جب بینک آف جاپان بالآخر عددی نرمی کے اقدامات سے باہر نکلنے کا آغاز کرے گا۔ (جاپانی حکومت نوٹ چھاپ کر روپے کے بہاؤ میں اضافہ کر رہی ہے لیکن یہ نوٹ حکومت پر قرضوں کی شکل میں لکھے جا رہے ہیں۔ جاپان کا قرضہ پہلے ہی خطرناک ترین حد کو چھو رہا ہے اور یوشیکو نودا اسی لیے سیلز ٹیکس بڑھا کر اپنا سیاسی کیرئیر برباد کر بیٹھے۔ یہی خدشہ اب پھر ظاہر کیا جا رہا ہے کہ زری نرمی اور قرض خواہوں کا اعتماد قائم رکھنے کے مابین نازک توازن اگر قائم نہ رکھا جا سکا تو جاپانی حکومت کے قرضوں پر شرح سود ہی اتنی بڑھ جائے گی کہ الٹا لینے کے دینے پڑ جائیں گے۔)