سئیول: جنوبی کوریا کے وزیرِ خارجہ نے پیر کو کہا کہ جاپان کے ساتھ اعلی سطحی تبادلے بحال کرنا مشکل ہو گا، جیسا کہ انہوں نے ٹوکیو پر سئیول کی تعلقات بہتر کرنے کی کوششوں پر “سرد پانی ڈالنے” کا الزام لگایا۔
مارچ میں عہدہ سنبھالنے کے بعد اپنی پہلی پریس کانفرنس میں یون بیونگ سے نے سینئر جاپانی سیاستدانوں کی جانب سے جنگی مجرموں کی باقیات رکھنے والے ایک مزار کے دوروں اور اوساکا کے مئیر تورو ہاشیموتو جیسے لوگوں کی جانب سے فتنہ انگیز تبصروں کو نمایاں کیا۔
یون نے کہا، “تاریخی اشتباہ کی حامل تمام تر حالیہ حرکات جاپان کے ساتھ تعلقات بہتر بنانے کے ہمارے عزم پر سرد پانی ڈال رہی ہیں”۔
جاپان کی جانب سے 1919 تا 1945 جنوبی کوریا پر نوآبادیاتی حکومت کا ورثہ ہمیشہ باہمی ٹکراؤ کی وجہ رہا ہے، جہاں سئیول کہتا ہے کہ ٹوکیو نے اپنی مسلط کردہ اذیت کے بدلے مناسب پشیمانی کا اظہار نہیں کیا۔
تاہم وزیرِ خارجہ نے ان تجاویز کو رد کیا کہ کشیدگی کی وجہ سے شمالی کوریا اور اس کے ایٹمی ہتھیاروں کے پروگرام پر جاپان کے ساتھ تعاون متاثر ہو گا۔