ہاشیموتو کو اوساکا کی کونسل کی جانب سے تحریکِ مذمت کا سامنا

اوساکا: اوساکا کے مئیر تورو ہاشیموتو، جنہوں نے “تسکین بخش” عورتوں پر اظہارِ خیال کر کے طوفان کھڑا کر دیا تھا، متوقع طور پر تحریکِ مذمت کا سامنا کریں گے جو جمعرات کی رات ایک مقامی سیاستدان نے جمع کروائی۔

جی جی پریس کے مطابق، اوساکا میں کونسل کے اراکین ہاشیموتو، جو قوم پرست جاپان ریسٹوریشن پارٹی کے شریک سربراہ بھی ہیں، کے خلاف مشترکہ طور پر یہ تحریک جمع کروانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

ہاشیموتو نے وطن اور بیرونِ ملک اس وقت غم و غصہ پیدا کر دیا تھا جب انہوں نے خیال ظاہر کیا کہ جنگی تناؤ کا شکار فوجیوں کو قریباً 200,000 (دو لاکھ) کی تعداد میں جنسی غلاموں کو ضرورت تھی جو کوریا، چین، فلپائن اور دوسری جگہوں سے تعلق رکھتی تھیں اور جنہیں دوسری جنگِ عظیم کے دوران جاپانی چکلوں میں زبردستی دھکیلا گیا۔

اوساکا کے صوبائی گورنر اور ہاشیموتو کے قریبی ساتھی اچیرو ماتسوئی نے عندیہ دیا کہ اگر تحریکِ مذمت پاس ہوئی تو ہاشیموتو مئیر کے انتخابات کروانے پر مجبور کرنے کے لیے استعفیٰ دے سکتے ہیں جن میں وہ دوبارہ منتخب ہونے کی کوشش کریں گے۔

ہاشیموتو جب سے مقامی، اور پھر قومی منظر نامے پر ایک سیاسی قوت کے طور ابھرے ہیں تب سے وہ جاپان کی کسی قدر یک رنگی سیاسی دنیا میں ایک رنگا رنگ، اگرچہ باعث تنازع، شخصیت ثابت ہوئے

آپ کومنٹ میں اپنی رائے دے سکتے ہیں ۔

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.