ٹوکیو: کاواساکی ہیوی انڈسٹریز لمیٹڈ کا کہنا ہے کہ اس نے کاروں کے لیے زرعی فضلے سے ایندھن بنانے کی ٹیکنالوجی تیار کی ہے جس کی لاگت کھانے کی اشیاء، مثلاً گنے،سے تیار کردہ درآمدی ایتھانول کے مقابلے میں مسابقت پذیر ہے۔
کمپنی نے کہا، ایک پانچ سالہ تحقیق، جس کی سبسڈی جاپانی حکومت نے فراہم کی تھی، سے ثابت ہوا کی کاواساکی ہیوی کی ٹیکنالوجی اگر تجارتی طور پر متعارف کروائی جائے تو وہ چاول کی پرالی سے 40 ین فی لیٹر کی لاگت سے ایتھانول تیار کر سکتی ہے۔
جب وزارتِ زراعت نے ستمبر میں حیاتیاتی ایندھن کی تیاری کی ٹیکنالوجی کے لیے منصوبوں کا خاکہ تیار کیا، تو اس نے کہا تھا کہ غیر خوردنی مصنوعات سے تیار شدہ ایتھانول کی تجارتی پیداوار کو معاشی طور پر قابلِ قبول (سستا) بنانے کے لیے پانچ برس تک کا عرصے لگے گا۔