ٹوکیو: ایپل نے جمعہ کو جاپان میں اپنے آئی پیڈز اور آئی فونز کی قیمتیں بڑھا دیں، اور اس طرح غیر ملکی فرموں کی بڑھتی ہوئی فہرست میں شامل ہونے والا اعلی ترین برانڈ بن گیا جو جاپانی صارفین سے مزید ادائیگیوں کا مطالبہ کر رہی ہیں چونکہ کمزور (سستے) ہوتے ین نے منافع میں کمی کی ہے۔
کچھ امریکی کمپنیوں نے کم از کم عارضی طور پر خود کو ین کی قدر میں کمی سے محفوظ رکھنے کے لیے مالیاتی روک کے طریقے استعمال کیے ہیں (مثلاً انشورنس، پیشگی معاہدے، اسٹاک وغیرہ)، جبکہ دیگر صارفین سے زیادہ چارج کر رہی ہیں۔
جاپان میں قیمتیں بڑھنا شاذ و نادر ہی ہوتا ہے، جو 15 برس تک نچلے درجے کی تفریطِ زر میں مبتلا رہا ہے۔ چند دیگر غیر ملکی برانڈز نے بھی اپنی مصنوعات پر قیمتیں بڑھائی ہیں، جو ایبے کے لیے افراطِ زر (مہنگائی) کا ایک ابتدائی اشارہ دے رہی ہیں اور اس بات کا اشارہ بھی کہ کمپنیاں محسوس کر رہی ہیں کہ طلب اتنی مضبوط ہے کہ وہ قیمتوں میں اضافے کو برداشت کر سکتی ہے۔